نہ رہے گی زمیں نہ ہوں گے آسماں
اک روز مٹ جائے گا سارا جہاں
چلتے چلتے رک جائیں گے سب قافلے
ساحلِ سمندر بھی ہو جائیں گے ویراں
پھر جھوٹے گواہ بھی خسارے میں ہوں گے
سچ اپنی ہی ہمت سے ہو گا جواں
مندر میں نہیں جا کے مسجد میں دیکھ
ہیں خدا کی عبادت سے ملتے ارماں
ٹھوکر کھا کر بھی نہیں گرتے شہسوار
خدا بدل ہی دیتا ہے تقدیرِ رواں
سنبھل اے انساں ہے وقت سنبھلنے کا
آخر ہو گی حقیقی محبت ہی جواں