Umair Mushtaq Poetry, Ghazals & Shayari
Umair Mushtaq Poetry allows readers to express their inner feelings with the help of beautiful poetry. Umair Mushtaq shayari and ghazals is popular among people who love to read good poems. You can read 2 and 4 lines Poetry and download Umair Mushtaq poetry images can easily share it with your loved ones including your friends and family members. Up till, several books have been written on Umair Mushtaq Shayari. Urdu Ghazal readers have their own choice or preference and here you can read Umair Mushtaq poetry in Urdu & English from different categories.
- LATEST POETRY
- اردو
یہ تیر جان بوجھ کے کھایا نہ جائے گا یہ تیر جان بوجھ کے کھایا نہ جائے گا
اس رابطے کو اور بڑھایا نہ جائے گا
اب آستیں میں سانپ کی کوئی جگہ نہیں
بازو پہ اب کسی کو سلایا نہ جائے گا
دل چاہئیے ہے آپ کو حاضر ہے دل مرا
بس شرط یہ ہے اِس کو دُکھایا نہ جائے گا
اُس روشنی سے بھیک تُجھے مل گئی اگر
صدیوں ترا چراغ بُجھایا نہ جائے گا
آنکھوں میں یہ چمک ہے اُسی چاند سے عمیر
کھڑکی سے اب نظر کو ہٹایا نہ جائے گا اکرم
اس رابطے کو اور بڑھایا نہ جائے گا
اب آستیں میں سانپ کی کوئی جگہ نہیں
بازو پہ اب کسی کو سلایا نہ جائے گا
دل چاہئیے ہے آپ کو حاضر ہے دل مرا
بس شرط یہ ہے اِس کو دُکھایا نہ جائے گا
اُس روشنی سے بھیک تُجھے مل گئی اگر
صدیوں ترا چراغ بُجھایا نہ جائے گا
آنکھوں میں یہ چمک ہے اُسی چاند سے عمیر
کھڑکی سے اب نظر کو ہٹایا نہ جائے گا اکرم
روز تیری مان کر کب تک ٹھہر جائیں گے ہم روز تیری مان کر کب تک ٹھہر جائیں گے ہم
ایک دن تو چھوڑ کر تیرا نگر جائیں گے ہم
گردشِ ایام دوری تو بڑھائے گی مگر
ایسا تھوڑی ہے محبت سے مکر جائیں گے ہم
جب یہاں پہلی دفعہ ہم آئے تھے لگتا نا تھا
اس گھنے جنگل کو بھی آباد کر جائیں گے ہم
رزق کی خاطر یہاں پر رات دن اِک ہو گئے
کب ہمیں چھٹی ملے گی اور گھر جائیں گے ہم
اُس کا دل تو خالی کرنا ہے ہمیں اک دن مگر
زندگی بھر کے لیے وہ آنکھ بھر جائیں گے ہم
تنکا تنکا جوڑ کر یہ گھونسلہ بن جائے گا
رفتہ رفتہ آپ کے دل میں اُتر جائیں گے ہم
ہم سے بڑھ کر اُس کو اپنے دوستوں سے پیار ہے
اور اِک دن دیکھنا اِس دُکھ سے مر جائیں گے ہم شمیم
ایک دن تو چھوڑ کر تیرا نگر جائیں گے ہم
گردشِ ایام دوری تو بڑھائے گی مگر
ایسا تھوڑی ہے محبت سے مکر جائیں گے ہم
جب یہاں پہلی دفعہ ہم آئے تھے لگتا نا تھا
اس گھنے جنگل کو بھی آباد کر جائیں گے ہم
رزق کی خاطر یہاں پر رات دن اِک ہو گئے
کب ہمیں چھٹی ملے گی اور گھر جائیں گے ہم
اُس کا دل تو خالی کرنا ہے ہمیں اک دن مگر
زندگی بھر کے لیے وہ آنکھ بھر جائیں گے ہم
تنکا تنکا جوڑ کر یہ گھونسلہ بن جائے گا
رفتہ رفتہ آپ کے دل میں اُتر جائیں گے ہم
ہم سے بڑھ کر اُس کو اپنے دوستوں سے پیار ہے
اور اِک دن دیکھنا اِس دُکھ سے مر جائیں گے ہم شمیم
ندی پہ شام گئے انتظار کر رہے ہیں ندی پہ شام گئے انتظار کر رہے ہیں
یہ لوگ چاند پہ کیوں اعتبار کر رہے ہیں
تماری باتوں سے دِل دُکھ گیا مگر پھر بھی
ہمارا حوصلہ دیکھو کہ پیار کررہے ہیں
نظر ملانے کے قابل نہیں ہیں دشمن سے
ہمارے اپنے ہمیں شرمسار کررہے ہیں
کوئی تو بات ہے ایسی کہ ہر محبت میں
ہمیں یہ لگتا ہے ہم پہلی بار کر رہے ہیں
مجھے لگا تھا کہ میں سب سے مختلف ہوں مگر
ہر ایک شخص پہ وہ اعتبار کر رہے ہیں
تو کیا اِنہیں کوئی خاموش کرنے والا نہیں؟
یہ لوگ میری سماعت پہ وار کر رہے ہیں فیاض
یہ لوگ چاند پہ کیوں اعتبار کر رہے ہیں
تماری باتوں سے دِل دُکھ گیا مگر پھر بھی
ہمارا حوصلہ دیکھو کہ پیار کررہے ہیں
نظر ملانے کے قابل نہیں ہیں دشمن سے
ہمارے اپنے ہمیں شرمسار کررہے ہیں
کوئی تو بات ہے ایسی کہ ہر محبت میں
ہمیں یہ لگتا ہے ہم پہلی بار کر رہے ہیں
مجھے لگا تھا کہ میں سب سے مختلف ہوں مگر
ہر ایک شخص پہ وہ اعتبار کر رہے ہیں
تو کیا اِنہیں کوئی خاموش کرنے والا نہیں؟
یہ لوگ میری سماعت پہ وار کر رہے ہیں فیاض