Waseem Barelvi Poetry, Ghazals & Shayari
Waseem Barelvi Poetry allows readers to express their inner feelings with the help of beautiful poetry. Waseem Barelvi shayari and ghazals is popular among people who love to read good poems. You can read 2 and 4 lines Poetry and download Waseem Barelvi poetry images can easily share it with your loved ones including your friends and family members. Up till, several books have been written on Waseem Barelvi Shayari. Urdu Ghazal readers have their own choice or preference and here you can read Waseem Barelvi poetry in Urdu & English from different categories.
- LATEST POETRY
- اردو
Jo Zinda Hon To Phir Zinda Nazar Aana Zaruri Hai
Nai Umron Ke Khudmukhtariyon Ko Kon Samajhaye
Kahan Se Bach Ke Chalana Hai Kahan Jana Zaruri Hai
Thake Hare Parinde Jab Basere Ke Liye Laute
Saliqamand Shakhon Ka Lachak Jana Zaruri Hai
Bahut Bebak Aankhon Mein Ta’alluq Tik Nahi Pata
Muhabbat Mein Kashish Rakhane Ko Sharmana Zaruri Hai
Saliqa Hi Nahi Shayad Use Mahasus Karne Ka
Jo Kehta Hai Khuda Hai To Nazar Aana Zaruri Hai
Mere Honton Pe Apni Pyas Rakh Do Aur Phir Socho
Ki Is Ke Bad Bhi Duniya Mein Kuch Pana Zaruri Hai
saad
محبتوں میں کب اتنا حساب ہوتا ہے
بچھڑ کے مجھ سے تم اپنی کشش نہ کھو دینا
اداس رہنے سے چہرا خراب ہوتا ہے
اسے پتا ہی نہیں ہے کہ پیار کی بازی
جو ہار جائے وہی کامیاب ہوتا ہے
جب اس کے پاس گنوانے کو کچھ نہیں ہوتا
تو کوئی آج کا عزت مآب ہوتا ہے
جسے میں لکھتا ہوں ایسے کہ خود ہی پڑھ پاؤں
کتاب زیست میں ایسا بھی باب ہوتا ہے
بہت بھروسہ نہ کر لینا اپنی آنکھوں پر
دکھائی دیتا ہے جو کچھ وہ خواب ہوتا ہے Rehan
تو آج سر پہ ٹپکنے کو چھت نہیں ہوتی
ہمارے گھر کا پتہ پوچھنے سے کیا حاصل
اداسیوں کی کوئی شہریت نہیں ہوتی
چراغ گھر کا ہو محفل کا ہو کہ مندر کا
ہوا کے پاس کوئی مصلحت نہیں ہوتی
ہمیں جو خود میں سمٹنے کا فن نہیں آتا
تو آج ایسی تری سلطنت نہیں ہوتی
وسیمؔ شہر میں سچائیوں کے لب ہوتے
تو آج خبروں میں سب خیریت نہیں ہوتی Ghazanfar
اپنا احساس ہی ایسا ہے جو تنہا رکھے
کن شکستوں کے شب و روز سے گزرا ہوگا
وہ مصور جو ہر اک نقش ادھورا رکھے
خشک مٹی ہی نے جب پاؤں جمانے نہ دیئے
بہتے دریا سے پھر امید کوئی کیا رکھے
آ غم دوست اسی موڑ پہ ہو جاؤں جدا
جو مجھے میرا ہی رہنے دے نہ تیرا رکھے
آرزوؤں کے بہت خواب تو دیکھو ہو وسیمؔ
جانے کس حال میں بے درد زمانہ رکھے zeeshan
وہ زندگی ہی نہیں ہے جو ناتمام نہ ہو
جو مجھ میں تجھ میں چلا آ رہا ہے صدیوں سے
کہیں حیات اسی فاصلے کا نام نہ ہو
کوئی چراغ نہ آنسو نہ آرزوئے سحر
خدا کرے کہ کسی گھر میں ایسی شام نہ ہو
عجیب شرط لگائی ہے احتیاطوں نے
کہ تیرا ذکر کروں اور تیرا نام نہ ہو
صبا مزاج کی تیزی بھی ایک نعمت ہے
اگر چراغ بجھانا ہی ایک کام نہ ہو
وسیمؔ کتنی ہی صبحیں لہو لہو گزریں
اک ایسی صبح بھی آئے کہ جس کی شام نہ ہو Laiba Junai
کہاں گیا مجھے ہنس ہنس کے ہارنے والا
ہماری جان گئی جائے دیکھنا یہ ہے
کہیں نظر میں نہ آ جائے مارنے والا
بس ایک پیار کی بازی ہے بے غرض بازی
نہ کوئی جیتنے والا نہ کوئی ہارنے والا
بھرے مکاں کا بھی اپنا نشہ ہے کیا جانے
شراب خانے میں راتیں گزارنے والا
میں اس کا دن بھی زمانے میں بانٹ کر رکھ دوں
وہ میری راتوں کو چھپ کر گزارنے والا
وسیمؔ ہم بھی بکھرنے کا حوصلہ کرتے
ہمیں بھی ہوتا جو کوئی سنوارنے والا Zamin
کہ آسماں کے فرشتوں کو پیار آتا تھا
اسے گلاب کی پتی نے قتل کر ڈالا
وہ سب کی راہوں میں کانٹے بہت بچھاتا تھا
تمہارے ساتھ نگاہوں کا کاروبار گیا
تمہارے بعد نگاہوں میں کون آتا تھا
سفر کے ساتھ سفر کے نئے مسائل تھے
گھروں کا ذکر تو رستے میں چھوٹ جاتا تھا Rabia
سمندر ہے اداکاری کرے ہے
کوئی مانے نہ مانے اس کی مرضی
مگر وہ حکم تو جاری کرے ہے
نہیں لمحہ بھی جس کی دسترس میں
وہی صدیوں کی تیاری کرے ہے
بڑے آدرش ہیں باتوں میں لیکن
وہ سارے کام بازاری کرے ہے
ہماری بات بھی آئے تو جانیں
وہ باتیں تو بہت ساری کرے ہے
یہی اخبار کی سرخی بنے گا
ذرا سا کام چنگاری کرے ہے
بلاوا آئے گا چل دیں گے ہم بھی
سفر کی کون تیاری کرے ہے Hassan
میری آنکھوں سے جو دنیا تجھے دیکھا جائے
ہم نے جس راہ کو چھوڑا پھر اسے چھوڑ دیا
اب نہ جائیں گے ادھر چاہے زمانہ جائے
میں نے مدت سے کوئی خواب نہیں دیکھا ہے
ہاتھ رکھ دے مری آنکھوں پہ کہ نیند آ جائے
میں گناہوں کا طرف دار نہیں ہوں پھر بھی
رات کو دن کی نگاہوں سے نہ دیکھا جائے
کچھ بڑی سوچوں میں یہ سوچیں بھی شامل ہیں وسیمؔ
کس بہانے سے کوئی شہر جلایا جائے Lubna
آج دیوانہ بہت کچھ کہہ گیا
کیا مری تقدیر میں منزل نہیں
فاصلہ کیوں مسکرا کر رہ گیا
زندگی دنیا میں ایسا اشک تھی
جو ذرا پلکوں پہ ٹھہرا بہہ گیا
اور کیا تھا اس کی پرسش کا جواب
اپنے ہی آنسو چھپا کر رہ گیا
اس سے پوچھ اے کامیاب زندگی
جس کا افسانہ ادھورا رہ گیا
ہائے کیا دیوانگی تھی اے وسیمؔ
جو نہ کہنا چاہیے تھا کہہ گیا Ghazanfar
یہاں منظر ہی ایسے ہیں کہ دل بھرنے نہیں دیتے
یہ لوگ اوروں کے دکھ جینے نکل آئے ہیں سڑکوں پر
اگر اپنا ہی غم ہوتا تو یوں دھرنے نہیں دیتے
یہی قطرہ جو دم اپنا دکھانے پر اتر آتے
سمندر ایسی من مانی تجھے کرنے نہیں دیتے
قلم میں تو اٹھا کے جانے کب کا رکھ چکا ہوتا
مگر تم ہو کے قصہ مختصر کرنے نہیں دیتے
ہمیں ان سے امیدیں آسماں چھونے کی کرتے ہیں
ہمیں بچوں کو اپنے فیصلے کرنے نہیں دیتے Anila
تو اس صدی میں اکیلا نظر نہیں آتا
عجب دباؤ ہے ان باہری ہواؤں کا
گھروں کا بوجھ بھی اٹھتا نظر نہیں آتا
میں تیری راہ سے ہٹنے کو ہٹ گیا لیکن
مجھے تو کوئی بھی رستہ نظر نہیں آتا
میں اک صدا پہ ہمیشہ کو گھر تو چھوڑ آیا
مگر پکارنے والا نظر نہیں آتا
دھواں بھرا ہے یہاں تو سبھی کی آنکھوں میں
کسی کو گھر مرا جلتا نظر نہیں آتا
غزل سرائی کا دعویٰ تو سب کرے ہیں وسیمؔ
مگر وہ میرؔ سا لہجہ نظر نہیں آتا Zaid
اس شہر میں کیا ہے جو ادھورا نہیں لگتا
سینہ سے لپٹتے ہی پلٹ جانے پہ خوش ہیں
لہروں کو کناروں پہ بھروسا نہیں لگتا
خود غرض بنا دیتی ہے شدت کی طلب بھی
پیاسے کو کوئی دوسرا پیاسا نہیں لگتا
ہر سال نئے پتے بدل دیتے ہیں تیور
بوڑھا ہے مگر پیڑ پرانا نہیں لگتا Ghani
میں نے محفوظ سمجھ رکھا تھا تنہائی کو
جسم کی چاہ لکیروں سے ادا کرتا ہے
خاک سمجھے گا مصور تری انگڑائی کو
اپنی دریائی پہ اترا نہ بہت اے دریا
ایک قطرہ ہی بہت ہے تری رسوائی کو
چاہے جتنا بھی بگڑ جائے زمانے کا چلن
جھوٹ سے ہارتے دیکھا نہیں سچائی کو
ساتھ موجوں کے سبھی ہوں جہاں بہنے والے
کون سمجھے گا سمندر تری گہرائی کو
اپنی تنہائی بھی کچھ کم نہ تھی مصروف وسیمؔ
اس لیے چھوڑ دیا انجمن آرائی کو Kashif
جنہیں خبر ہے ہوائیں بھی تیز چلتی ہیں
مری حیات سے شاید وہ موڑ چھوٹ گئے
بغیر سمتوں کے راہیں جہاں نکلتی ہیں
ہمارے بارے میں لکھنا تو بس یہی لکھنا
کہاں کی شمعیں ہیں کن محفلوں میں جلتی ہیں
بہت قریب ہوئے جا رہے ہو سوچو تو
کہ اتنی قربتیں جسموں سے کب سنبھلتی ہیں
وسیمؔ آؤ ان آنکھوں کو غور سے دیکھو
یہی تو ہیں جو مرے فیصلے بدلتی ہیں Lubna
جس رشتے کی خاطر مجھ سے دنیا نے منہ موڑ لیا
بڑی بڑی خوشیوں کو ہاں نزدیک سے جا کر دیکھا تو
میں نے راہ کے چلتے پھرتے دکھ سے ناطہ جوڑ لیا
میں کتنے رنگوں میں ڈھلتا کب تک خود سے لڑ پاتا
جیون ایک سفر تھا جس نے روز نیا اک موڑ لیا
ایسے شخص کو میر بنایا جو بس خواب دکھاتا تھا
بستی کے لوگوں نے اپنا آپ مقدر پھوڑ لیا
میں تو بھولا بھالا وسیمؔ اور وہ فن کار سیاست کا
اس کے جب گھٹنے کی باری آئی مجھ کو جوڑ لیا Junaid
تیرے ہاتھوں میں تو اک کھلونا رہا
اک ذرا سی انا کے لئے عمر بھر
تم بھی تنہا رہے میں بھی تنہا رہا
تیرے جانے کا منظر ہی غم خوار تھا
زندگی بھر جو آنکھوں سے لپٹا رہا
میرا احساس صدیوں پہ پھیلا ہوا
ایسا آنسو جو پلکیں بدلتا رہا
گھر کی سب رونقیں مجھ سے اور میں وسیمؔ
طاق پر اک دیئے جیسا جلتا رہا Zain
Waseem Barelvi Poetry in Urdu
The real name of Waseem Barelvi is Zahid Hussain. Waseem Barelvi poetry in Urdu does not need any introduction. Poems from Waseem Barelvi Shayari in Urdu are popular in both India and Pakistan. He was born in Bareilly, Uttar Pradesh on 8 February 1940.The famous singer Jagjit Singh sung Waseem Barelvi Ghazal in Urdu on different occasions. The best part about Waseem Barelvi Ghazal lyrics is that they just grab the attention of reader. It is reason that we have created a page where you can read all popular Waseem Barelvi Nazm.
The standard of Waseem Barelvi poetry in Urdu is visible from this point that he has won Kalidas gold medal by the Government of Haryana. He also received Firaq Gorakhpuri International Award, Naseem-e-Urdu award, and Begum Akhtar Kala Dharmi award for the great Waseem Barelvi Shayari in Urdu. In addition to it, he is the Vice Chairman of NCPUL and National Council for Promotion of Urdu Language.
Famous Proses from Waesem Barelvi Poetry
All of the Zahid Hussain Nazms are good in terms of lyrics. However, some popular proses from his poetry are:
Bahut Bebak Aankhon Mein Ta’alluq Tik Nahi Pata
Muhabbat Mein Kashish Rakhane Ko Sharmana Zaruri Hai
Thake Hare Parinde Jab Basere Ke Liye Laute
Saliqamand Shakhon Ka Lachak Jana Zaruri Hai
Apne Chehre Se Jo Zahir Hai Chhupaen Kaise
Teri Marzi Ke Mutabiq Nazar Aaen Kaise
Popular Waseem Barelvi Shayari in Urdu
Just have a look at few popular poem books from Waseem Barelvi poetry In Urdu:
• Aankh Aansu Hui
• Aankhon Aankhon Rahe
• Aansu Mere Daman Tera
• Charagh (Devnagri)
• Mausam Andar Bahar Ke
• Mera Kya
• Mizaj
• Tabassum-e-Gham
If you are searching for the entire Waseem Barelvi Shayari In Urdu then you can read all the latest Waseem Barelvi Poetry In Urdu on our website.