✕
Poetry
Famous Poets
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
More Poets
Poetry Categories
Love Poetry
Sad Poetry
Friendship Poetry
Islamic Poetry
Punjabi Poetry
More Categories
Poetry SMS
Poetry Images
Tags
Poetry Videos
Featured Poets
Post your Poetry
News
Business
Mobile
Articles
Islam
Names
Health
Shop
More
WOMEN
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Directory
Photos
Business & Finance
Education News
Add Poetry
Home
LOVE POETRY
SAD POETRY
FAMOUS POETS
POETRY IMAGES
POETRY VIDEOS
NEWS
ARTICLES
MORE ON POETRY
Home
Urdu Poetry
Featured Poets
WASHMA KHAN
Search
Add Poetry
Poetries by WASHMA KHAN
زندگی اتنی بھی تنگ آئی نہ تھی
زندگی اتنی بھی تنگ آئی نہ تھی
جان لیوا بھی یہ تنہائی نہ تھی
دل کبھی ایسے لہو رویا نہ تھا
اپنی حالت پر ہنسی آئی نہ تھی
کوبہ کو ،قریہ قریہ شہر شہر
اس قدر بھی اپنی رسوائی نہ تھی
نوک ِ مژگاں پر ٹھہر جاتے تھے اشک
قہقہوں میں بھی توانائی نہ تھی
وقت سے پہلے ہی مر جاتے ہیں لوگ
آتی جاتی سانس ہی پائی نہ تھی
اب تو جینے کی ہوس باقی نہیں
شہر میں کل تک یہ مہنگائی نہ تھی
آج کل وشمہ کسی کے دل کا حال
آئینہ بن کر ہی دیکھا ئی نہ تھی
وشمہ خان وشمہ
Copy
یہ جو آنکھوں کی اس زباں میں ہم
یہ جو آنکھوں کی اس زبا ں میں ہم
جانے کیا کیا ترے گماں میں ہم
اک کمی ہے تو تیری خوشبو کی
اور سب کچھ مرے مکاں میں ہم
ویسے اڑتی ہوں آسمانوں پر
جسم میرا تو خاکداں میں ہم
میں بھی تیار ہوں بچھڑنے کو
وہ پرندہ بھی اب اڑ اں میں ہم
شب کی مٹھی ہیں ہے اگر جگنو
وشمہ روشن وہ میری جاں میں ہم
وشمہ خان وشمہ
Copy
ہر شے میں اس کا عکس شباہت اسی کی ہے
آئینہ کہہ رہا ہے کہ صورت اسی کی ہے
ہر شے میں اس کا عکس شباہت اسی کی ہے
رخسار ولب کو چومتی رہتی ہے ایک لٹ
کہتی ہے زلف ساری زرارت اسی کی ہے
اے شوخ! تیرے لب پہ تبسم ہے یا کہ پھول
مسکائی ہو تو گھر میں محبت اسی کی ہے
خوش قامتی کا زعم ہے تجھ کو بھی تو بھی سن
قامت اگر کہیں ہے تو قامت اسی کی ہے
جس پاس بھی ہے عزت و ذلت کا اختیار
اس کو خبر ہے اس میں جوحکمت اسی کی ہے
گردن میں جس نے طوق مز لت سجا لیا
کہتا ہے سر اٹھاکے وہ عزت اسی کی ہے
زنجیر ِ پا بنی وہ نگا ہِ فسوں طراز
چشمِ غزال میں ہے جو وحشت اسی کی ہے
رائج ہے اس کے نام کا سکہ ابھی تلک
وشمہ زمین ِ دل پہ حکومت اسی کی ہے
آئینہ کہہ رہا ہے کہ صورت اسی کی ہے
ہر شے میں اس کا عکس شباہت اسی کی ہے
رخسار ولب کو چومتی رہتی ہے ایک لٹ
کہتی ہے زلف ساری زرارت اسی کی ہے
اے شوخ! تیرے لب پہ تبسم ہے یا کہ پھول
مسکائی ہو تو گھر میں محبت اسی کی ہے
خوش قامتی کا زعم ہے تجھ کو بھی تو بھی سن
قامت اگر کہیں ہے تو قامت اسی کی ہے
جس پاس بھی ہے عزت و ذلت کا اختیار
اس کو خبر ہے اس میں جوحکمت اسی کی ہے
گردن میں جس نے طوق مز لت سجا لیا
کہتا ہے سر اٹھاکے وہ عزت اسی کی ہے
زنجیر ِ پا بنی وہ نگا ہِ فسوں طراز
چشمِ غزال میں ہے جو وحشت اسی کی ہے
رائج ہے اس کے نام کا سکہ ابھی تلک
وشمہ زمین ِ دل پہ حکومت اسی کی ہے
آئینہ کہہ رہا ہے کہ صورت اسی کی ہے
ہر شے میں اس کا عکس شباہت اسی کی ہے
رخسار ولب کو چومتی رہتی ہے ایک لٹ
کہتی ہے زلف ساری زرارت اسی کی ہے
اے شوخ! تیرے لب پہ تبسم ہے یا کہ پھول
مسکائی ہو تو گھر میں محبت اسی کی ہے
خوش قامتی کا زعم ہے تجھ کو بھی تو بھی سن
قامت اگر کہیں ہے تو قامت اسی کی ہے
جس پاس بھی ہے عزت و ذلت کا اختیار
اس کو خبر ہے اس میں جوحکمت اسی کی ہے
گردن میں جس نے طوق مز لت سجا لیا
کہتا ہے سر اٹھاکے وہ عزت اسی کی ہے
زنجیر ِ پا بنی وہ نگا ہِ فسوں طراز
چشمِ غزال میں ہے جو وحشت اسی کی ہے
رائج ہے اس کے نام کا سکہ ابھی تلک
وشمہ زمین ِ دل پہ حکومت اسی کی ہے
وشمہ خان وشمہ
Copy
ہے یہی خامی مرے محمان ہے
ہے یہی خامی مرے محمان ہے
پیچ و خم رکھتی ہوں میں انسان ہے
نقش میرے نقش ہیں ہر لفظ بیچ
میری صورت ہے مری پہچان ہے
جگمگاتی ہے کرن امید کی
اک دیا ہے میرے ہی سامان ہے
اگلی پچھلی ساعتوں کا ذکر کیا
پھر پلٹ کر نہ آئیں دلَ نادان ہے
زندگی بھر ہم تہی دامن رہے
اک خوشی آئی ہے اب امکان ہے
ہوچکی وشمہ بہت اب ہو
بات کیجئے کام کی احسان ہے
وشمہ خان وشمہ
Copy
آج کا انساں بڑی عجلت میں ہے
زندگانی اب کہاں فرصت میں ہے
آج کا انساں بڑی عجلت میں ہے
کیسے آئی پتھروں کے شہر میں
دل کا آئینہ بڑی حسرت میں ہے
بخش دے مجھ کو بھی عزت بخش دے
اے خدا سب کچھ تیری قدررت میں
میں تو سچا ہوکے بھی گمنام ہوں
اور وہ جھوٹا بڑی شہرت میں ہے
اچھا دیکھا آپ کو اے جان ِ جاں
دل ہمارا اب بری حالت میں ہے
اٹھ ذرا بیدار ہو اب تو وشمہ
تو نہ جانے کون سی غفلت میں ہے
وشمہ خان وشمہ
Copy
غصہ دکھا رہے ہو یہ بات تو غلط ہے
غصہ دکھا رہے ہو یہ بات تو غلط ہے
الفت چھپا رہے ہو یہ بات تو غلط ہے
ہم تو سنا رہے ہیں حال اپنی زندگی کا
تم مسکرا رہے ہو یہ بات تو غلط ہے
میں پھول دے رہی ہوں جان بہار اور تم
پتھر اٹھا رہے ہو یہ بات تو غلط ہے
ملنے کو تم سے آئی میں گاؤں میں تمہارے
تم شہر جا رہے ہو یہ بات تو غلط ہے
اچھی یہ دل لگی ہے اے جان دل چرا کر
نظریں چرا رہے ہو یہ بات تو غلط ہے
کیوں اے وشمہ جھوٹی باتیں بنا بنا کر
افواہ اڑا رہے ہو یہ بات تو غلط ہے
وشمہ خانو شمہ
Copy
دعاؤں کو میرے رسائی ملی
دعاؤں کو میرے رسائی ملی
دردِ مصطفے کی گدائی ملی
جو پڑھتے ہیں نعتِ شہِ دین کی
مجھے دولت خوش نوائی ملی
وہ دونوں جہاں میں ہوا کامراں
جنھیں آپ کی آشنائی ملی
نبی کا جو گستاخ ہے دہر میں
اسے ہر جگہ جگ ہنسائی ملی
جسے مل گئ الفت شاہ دیں
اسے گویا ساری خدائی ملی
غلامی کی جس کو سند مل گئی
اسے وشمہ پارسائی ملی
وشمہ خان وشمہ
Copy
جزبات لے اڑا تو کوئی مال لے گیا
جزبات لے اڑا تو کوئی مال لے گیا
باقی جو بچ گیا وہ گیا سال لے گیا
میرے وجود میں بھی تو آیا تھا زلزلہ
میری متاع ِ زیست بھی بھونچال لے گیا
آندھی تھمی تو کوئی اسیرِ قفس نہ تھا
پنچھی چمن بھی اپنے پروبال لے گیا
پابند ہیں زباں کے وگر نہ خدا گواہ
توڑا کسی نے قفل کوئی جال لے گیا
بے چارگی کے ڈر سے وہ اک آئینہ صفت
مجھ سے پھر اتو میرے خط و خال لے گیا
میرا دماغ عرش پہنچا ادھر مجھے
میرا ضمیر کھنچ کے پاتال لے گیا
وشمہ درحضور شفاعت کے واسطے
میں ساتھ اپنا نامہ اعمال لے گیا
وشمہ خان وشمہ
Copy
زندگی ہے کہاں پتہ تو چلے
زندگی ہے کہاں پتہ تو چلے
ہے یہاں یا وہاں پتہ تو چلے
آپ لیتے تو ہیں وفا کا نام
پر وفا ہے کہاں پتہ تو چلے
سب بتاتے ہیں پاسباں خود کو
کون ہے پاسباں پتہ تو چلے
کاسنی سی ہنسی ہے ہونٹوں پر
اس کی آنکھوں کی جاں پتہ تو چلے
وہ جو بستی میں سب سے اونچا تھا
کیا ہوا وہ مکاں پتہ تو چلے
جابجا کیوں ہے آج گلشن میں
ہر کلی خونچکاں پتہ تو چلے
کچھ کہو تو اے وشمہ محفل میں
کیا ہے اردو زباں پتہ تو چلے
وشمہ خان وشمہ
Copy
میں زندہ ہوں تو زندہ ہے پاکستان
کہا کس نے کہ مردہ ہے پاکستان
میں زندہ ہوں تو زندہ ہےپاکستان
نہ میرا ہے نہ تیرا ہےپاکستان
ہمارا تھا ہمارا ہےپاکستان
لبوں پر مہر خاموشی ہے گویا
بظاہر سب کی سنتا ہےپاکستان
کہو مت اس کو گونگا اور بہرا
نہ گونگا ہے نہ بہرا ہے پاکستان
بھپر جائے تو مشکل ہے سنبھلنا
اسی ڈر سے تو ڈرتا ہےپاکستان
فضا میں زہر گھولا جارہا ہے
سناہے سانس لیتا ہے پاکستان
جسے سب قید کرنا چاہتے ہیں
یہ وہ سونے کی چڑیا ہےپاکستان
کوئی کیسے ڈبو سکتا ہے اس کو
سمندر میں بھی بستا ہے پاکستان
ملے گردیدہ بینا تو دیکھو
سمندر دل میں رکھتا ہے پاکستان
سمٹ آیا ہے کراچی اس میں
ہر اک صوبے کا چہرہ ہےپاکستان
ہمارے دم میں دم اس سے وشمہ
مثال دل دھڑکتا ہےپاکستان
وشمہ خان وشمہ
Copy
تیری یاد کے سائے سائے
اک عرصہ ہم چلتے آئے
تیری یاد کے سائے سائے
آنکھ کا دامن خالی خالی
جیسے اک ویران سرائے
دل کی دھڑکن تیز بہت ہے
جسم کا برتن ٹوٹ نہ جائے
خود کو کھو کر تجھ کو پایا
تجھ کو کھو کر کیا کوئی پائے
اس کا پنچھی اڑتے اڑتے
آنکھ سے اوجھل ہونا ہائے
وہ جو تجھ کو بھول گیا ہے
اتنا بھی وہ یاد دلائے
جانے کیا وشمہ ہے دل کو
کوئی موسم راس نہ آئے
وشمہ خان وشمہ
Copy
پر دیس چھوڑ کہ وشمہ چمن میں آئی ہوں
پر دیس چھوڑ کہ وشمہ چمن میں آئی ہوں
اک عرصے بعد میں اپنے وطن میں آئی ہوں
پرانی طرز کو اپناؤں یا نئی رائیں
شدید کرب کی فکر و فن میں آئی ہوں
یہ سادگی ہے کہ دیوانگی خدا جانے
جو پیار ڈھو نڈے نفرت کے بن میں آئی ہوں
رہائی پانا بھی چاہوں تو پا نہیں سکتی
ہزار رشتے لئے پرہن میں آئی ہوں
کچھ اور کرنا تھا مجھ کو میں کر رہی ہوں کچھ اور
یہ کس کی روح لئے اپنے تن میں آئی ہوں
وشمہ پھیکا تھا ہر رنگ شاعری کے بغیر
یہی سبب ہے جو بزم سخن میں آئی ہوں
وشمہ خان وشمہ
Copy
سناؤں کیسے اپنی داستاں کو
سناؤں کیسے اپنی داستاں کو
ہزاروں غم لگے ہیں ایک جاں کو
کروں کیا لے کے ایسی زندگانی
لگا دو آگ ایسے گلستاں کو
غم دوراں کہاں دیتا ہے فرصت
کروں تعمیر پھرمیں آشیاں کو
جہاں ہنسنے کو ترسیں غنچہ و گل
بنالوں دوست پہلے آسماں کو
ہے شامل اس میں موجوں کی روانی
کوئی روکے گا کیا اردو زباں کو
وشمہ اک بار بھی مڑکر نہ دیکھا
بہت آواز دی عمر رواں کو
وشمہ خان وشمہ
Copy
کہیں راکٹ ہے تو کہیں بم ہے
کہیں راکٹ ہے تو کہیں بم ہے
ساری دنیا کا ناک میں دم ہے
جانے کس وقت پھٹ پڑے کئی بھی
یہ جہاں بھی تو بم سے کیا کم ہے
زندگی ہے تو بس امیروں کی
جس کی ز ند گی میں وہ بے غم ہے
چار دن کی ہے زندگی جس پر
ٹیکس ہے ڈیوٹی ہے کسٹم ہے
زندگی ایسئ فلم ہے جس میں
بم با رو د ہے طیا رے چھم چھم ہے
زندہ رہنے سے میرے دشمن کے
گھر میں گھی کے چراغ ہی کم ہے
شب کی مٹھی ہیں ہے اگر جگنو
وشمہ میری جاں جس میں دم ہے
وشمہ خان وشمہ
Copy
تنہا ایک اکیلا دل
تنہا ایک اکیلا دل
کب تک تکتی سب کا دل
خاموشی سے دیکھتا ہے
سارا کھیل تماشا دل
میں نے اس کی آنکھوں میں
دیکھا ایک دھڑکتا دل
دلوالوں سے آنکھ ملائے
کس کا جگرا کس کا دل
چھوٹی سی اک بات کہوں
ٹوٹ گیا ہے میرا دل
مل جائے تو لے آنا
ہم سا کوئی سادہ دل
اپنی پیاس بھی مجھ کو دی
صحرا نکلا دریا دل
دل والوں میں لگتا ہے
تم سے زیادہ وشمہ دل
وشمہ خان وشمہ
Copy
میں تو سچا ہوکے بھی گمنام ہوں
زندگانی اب کہاں فرصت میں ہے
آج کا انساں بڑی عجلت میں ہے
کیسے آئی پتھروں کے شہر میں
دل کا آئینہ بڑی حسرت میں ہے
بخش دے مجھ کو بھی عزت بخش دے
اے خدا سب کچھ تیری قدررت میں
میں تو سچا ہوکے بھی گمنام ہوں
اور وہ جھوٹا بڑی شہرت میں ہے
اچھا دیکھا آپ کو اے جان ِ جاں
دل ہمارا اب بری حالت میں ہے
اٹھ ذرا بیدار ہو اب تو وشمہ
تو نہ جانے کون سی غفلت میں ہے
وشمہ خان وشمہ
Copy
اک عرصے بعد میں اپنے وطن میں آئی ہوں
قفس کو چھوڑ کے وشمہ چمن میں آئی ہوں
اک عرصے بعد میں اپنے وطن میں آئی ہوں
پرانی طرز کو اپناؤں یا نئی رائیں
عجیب کشمکش فکر و فن میں آئی ہوں
یہ سادگی ہے کہ دیوانگی خدا جانے
جو پیار ڈھو نڈنے نفرت کے بن میں آئی ہوں
رہائی پانا بھی چاہوں تو پا نہیں سکتی
ہزار رشتے لئے پرہن میں آئی ہوں
کچھ اور کرنا تھا مجھ کو میں کر رہی ہوں کچھ اور
یہ کس کی روح لئے اپنے تن میں آئی ہوں
وشمہ پھیکا تھا ہر رنگ شاعری کے بغیر
یہی سبب ہے جو بزم سخن میں آئی ہوں
وشمہ کان وشمہ
Copy
خدا کا نام لو کوئی بھی یہ حماقت ہے
ملے تو ایسے کہ جیسے بڑی محبت ہے
خدا کا نام لو کوئی بھی یہ حماقت ہے
مجھے پتا ہے کہ انجام عشق کیا ہوگا
تمہاری پہلی محبت مری شرافت ہے
جڑی ہوئی ہے معیشت سے خوئے دل داری
نکے کا عشق ہے دو پیسے کی کرامت ہے
یہ کہہ کے اس نے مجھے غصے میں ڈال دیا
ملاؤ ہاتھ اگر واقعی سعادت ہے
گلے لگا کے تو ملتا ہے جب بھی ملتا ہے
چلو یہی سہی منہ دیکھے یہ ملامت ہے
ہماری چھوٹی سی اک بات ٹال دی وشمہ
چلو چلو بڑے آئے بڑی ندامت ہے
وشمہ خان وشمہ
Copy
خونِ دل آنکھوں سے آیا کیجئے
خونِ دل آنکھوں سے آیا کیجئے
اب تو غم بھی یہ دکھایا کیجئے
آج اور کل میں ہے کتنا ٖٖ فاصلہ
کوئی تو ہو مسکرایا کیجئے
وقت سے پہلے ہی مر جاتے ہیں لوگ
آتی جاتی سانس اٹھانا کیجئے
اب تو جینے کی ہوس باقی نہیں
قرضِ جسم و جان اتر یا کیجئے
ماند ہے کتنے ہی مہتابوں کا نور
پھر بھی سورج کو جلایا کیجئے
اے صبا اچھی نہیں یہ بے رخی
کچھ تو حال دل بھی بتا یا کیجئے
آج کل وشمہ کسی کے دل کا حال
حق بجانب ہو بجا یا کیجئے
وشمہ خان وشمہ
Copy
شدیتیں دیکھوں! وحشتیں لکھنا
سہمی سہمی سی خواہشیں لکھنا
سوچ گلیوں میں الجھنیں لکھنا
دشتِ اُمید کے بگُولوں کی
شدیتیں دیکھوں! وحشتیں لکھنا
رَوِشِ نَبضِ وقت دیکھوں یا
دم بہ لب دل کی دھڑکنیں لکھنا
خواب نگری میں تیری خوشبو کی
بھینی بھینی سی آہٹیں لکھنا
وعدہ ء خُلد اب وفا کر دے
اور کتنی قیامتیں لکھنا
حُجلہ ء جاں میں ہر طرف وشمہ
حِرزِ جاں کی محبتیں لکھنا
وشمہ خان وشمہ
Copy
Load More
Famous Poets
Mirza Ghalib
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
Faiz Ahmed Faiz
Munir Niazi
Jaun Elia
Gulzar
Tahzeeb Hafi
Ali Zaryoun
View More Poets