Wasi Shah Sad Poetry
Wasi Shah Sad Poetry is best way to express your words and emotion. Check out the amazing collection of express your feeling in words. This section is based on a huge data of all the latest Wasi Shah Sad Poetry that can be dedicated to your family, friends and love ones. Convey the inner feelings of heart with this world’s largest Wasi Shah Sad Poetry compilation that offers an individual to show the sentiments through words.
یہ جو تم بھول جایا کرتے تھے
کس کا اب ہاتھ رکھ کے سینے پر
دل کی دھڑکن سنایا کرتے تھے
ہم جہاں چائے پینے جاتے تھے
کیا وہاں اب بھی آیا کرتے تھے
کون ہے اب کہ جس کے چہرے پر
اپنی پلکوں کا سایہ کرتے تھے
کیوں مرے دل میں رکھ نہیں دیتے
کس لیے غم اٹھایا کرتے تھے
فون پر گیت جو سناتے تھے
اب وہ کس کو سنایا کرتے تھے
آخری میں اس کو لکھا ہے
تم مجھے یاد آیا کرتے تھے
کس قدر ظلم ڈھایا کرتے تھے
یہ جو تم بھول جایا کرتے تھے
پھر بھی کشتی سے نہیں ہم نے اتارا کوئی دوست
جب بھی نیکی کا کوئی کام کیا ہے ہم نے
دے دیا رب نے ہمیں آپ سے پیارا کوئی دوست
جیت پر خوش ہو تجھے اس سے غرض کیا مرے یار
تیری خوشیوں کے لئے جان سے ہارا کوئی دوست
کیسے جی پائیں گے اس شہر پریشاں میں جہاں
کوئی دشمن ہے ہمارا نہ ہمارا کوئی دوست
کچھ تو جینے کے لئے ہم کو بھی دے رب کریم
ساغر و مینا کسی غم کا سہارا کوئی دوست
روٹھ جائے مری آنکھوں سے بھلے بینائی
کاش روٹھے نہ وصیؔ آنکھ کا تارا کوئی دوست
گھر جاؤ تو یاروں سے مرا ذکر نہ کرنا
وہ ضبط نہ کر پائیں گی آنکھوں کے سمندر
تم راہ گزاروں سے مرا ذکر نہ کرنا
پھولوں کے نشیمن میں رہا ہوں میں سدا سے
دیکھو کبھی خاروں سے مرا ذکر نہ کرنا
شاید یہ اندھیرے ہی مجھے راہ دکھائیں
اب چاند ستاروں سے مرا ذکر نہ کرنا
وہ میری کہانی کو غلط رنگ نہ دے دیں
افسانہ نگاروں سے مرا ذکر نہ کرنا
شاید وہ مرے حال پہ بے ساختہ رو دیں
اس بار بہاروں سے مرا ذکر نہ کرنا
لے جائیں گے گہرائی میں تم کو بھی بہا کر
دریا کے کناروں سے مرا ذکر نہ کرنا
وہ شخص ملے تو اسے ہر بات بتانا
تم صرف اشاروں سے مرا ذکر نہ کرنا
آج پھر دل کو تڑپنے کی لگن کیسی ہے
اب کسی چھت پہ چراغوں کی قطاریں بھی نہیں
اب ترے شہر کی گلیوں میں گھٹن کیسی ہے
برف کے روپ میں ڈھل جائیں گے سارے رشتے
مجھ سے پوچھو کہ محبت کی اگن کیسی ہے
میں ترے وصل کی خواہش کو نہ مرنے دوں گا
موسم ہجر کے لہجے میں تھکن کیسی ہے
ریگزاروں میں جو بنتی رہی کانٹوں کی ردا
اس کی مجبور سی آنکھوں میں کرن کیسی ہے
مجھے معصوم سی لڑکی پہ ترس آتا ہے
اسے دیکھو تو محبت میں مگن کیسی ہے
تو مرے دل کو کبھی بھی نہ سمجھ پائے گی
مجھ کو تسلیم تری ساری ذہانت لیکن
مجھ سے جاہل کو کبھی بھی نہ سمجھ پائے گی
پوچھ لے مجھ سے حقیقت تو وگرنہ اپنے
آنکھ کے تل کو کبھی بھی نہ سمجھ پائے گی
بن محبت کے تو ہنستی ہوئی ان آنکھوں کی
بھیگی جھلمل کو کبھی بھی نہ سمجھ پائے گی
زندگی خود بھی تجھے مرنا پڑے گا ورنہ
میرے قاتل کو کبھی بھی نہ سمجھ پائے گی
کیوں انہیں بھیج کے اب ان کی نہیں سنتا ہے
یہ اگر سچ ہے تو پھر آج اسے ثابت کر
کہ سنا ہے تو سر عرش بریں سنتا ہے
وہ جو سنتا نہیں تیری تو گلا کیسا ہے
تو بھی کب اس کی مرے خاک نشیں سنتا ہے
بگڑے بچے کی طرح شور مچائے جائے
یہ مرا دل کہ کسی کی بھی نہیں سنتا ہے
حسن کے حسن تغافل سے پریشان نہ ہو
غور سے بات کہاں کوئی حسیں سنتا ہے
بھوک افلاس دغا جرم کی بہتات وصیؔ
پھر بھی لگتا ہے تجھے کوئی کہیں سنتا ہے
مجھ سے مت پوچھو کہ کیا گزری دل بے باک پر
اس زمیں سے آسماں تک میں بکھرتی ہی گئی
اب نہ سمٹی تو گروں گی ایک دن میں چاک پر
میں رہی اک ہجر میں اور ایک اب ملنے کو ہے
جان سے میں یوں گئی تو خاک ڈالو خاک پر
اب وہاں پھوٹیں گے پھر سے لالہ و گل دیکھنا
ہو رہا ہے خون کا چھڑکاؤ ارض پاک پر
یہ تری یادوں کے جگنو یا کہ آنسو ہیں مرے
جو ستارے سے چمکتے ہیں مری پوشاک پر
کیوں دیار غیر میں مرجھا گئے چہروں کے پھول
برف سی گرتی رہی اس دیدۂ نم ناک پر
جس طرح گزری ہے میری زندگانی کیا کہوں
تو وہاں بیٹھا ہے پھر کس کے لئے افلاک پر
تمہاری آنکھوں میں جس قدر تھے وہ خواب سارے جھلس گئے ہیں
مری زمیں کو کسی نئے حادثے کا ہے انتظار شاید
گناہ پھلنے لگے ہیں اجر و ثواب سارے جھلس گئے ہیں
جو تم گئے تو مری نظر پہ حقیقتوں کے عذاب اترے
یہ سوچتا ہوں کہ کیا کروں گا سراب سارے جھلس گئے ہیں
یہ معجزہ صرف ایک شب کی مسافتوں کے سبب ہوا ہے
تمہارے اور میرے درمیاں کے حجاب سارے جھلس گئے ہیں
اسے بتانا کہ اس کی یادوں کے سارے صفحے جلا چکا ہوں
کتاب دل میں رقم تھے جتنے وہ باب سارے جھلس گئے ہیں
نظر اٹھاؤں میں جس طرف بھی مہیب سائے ہیں ظلمتوں کے
یہ کیا کہ میرے نصیب کے ماہتاب سارے جھلس گئے ہیں
تمہاری نظروں کی یہ تپش ہے کہ میرے لفظوں پہ آبلے ہیں
سوال سارے جھلس گئے ہیں جواب سارے جھلس گئے ہیں
یہ آگ خاموشیوں کی کیسی تمہاری آنکھوں میں تیرتی ہے
تمہارے ہونٹوں پہ درج تھے جو نصاب سارے جھلس گئے ہیں
ان کہی بات کو سمجھوگے تو یاد آؤں گا
ہم نے خوشیوں کی طرح دکھ بھی اکٹھے دیکھے
صفحۂ زیست کو پلٹو گے تو یاد آؤں گا
اس جدائی میں تم اندر سے بکھر جاؤ گے
کسی معذور کو دیکھو گے تو یاد آؤں گا
اسی انداز میں ہوتے تھے مخاطب مجھ سے
خط کسی اور کو لکھو گے تو یاد آؤں گا
میری خوشبو تمہیں کھولے گی گلابوں کی طرح
تم اگر خود سے نہ بولو گے تو یاد آؤں گا
آج تو محفل یاراں پہ ہو مغرور بہت
جب کبھی ٹوٹ کے بکھرو گے تو یاد آؤں گا
ﻣﺤﺒﺖ ﺗﺮﮎ ﮐﺮ ﮈﺍﻟﯽ
ﻣﺤﺒﺖ ﻭﯾﺴﮯ ﺑﮭﯽ ﺍﺗﻨﺎ ﺑﮍﺍ ﺭﺷﺘﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ
ﺟﺴﮯ ﮨﺮ ﺣﺎﻝ ﻣﯿﮟ ﺭﮐﮭﻨﺎ ﺿﺮﻭﺭﯼ ﮨﻮ
ﻣﺤﺒﺖ ﺍﻭﺭ ﻣﺠﺒﻮﺭﯼ ﻣﯿﮟ ﺗﮭﻮﮌﺍ ﻓﺮﻕ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ
ﺧﻮﺷﯽ ﮨﮯ ﺗﻢ ﻧﮯ ﺍﺱ ﺭﺷﺘﮯ ﮐﻮ ﻣﺠﺒﻮﺭﯼ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﻤﺠﮭﺎ
ﭼﻠﻮ ﺍﭼﮭﺎ ﮐﯿﺎ ﺗﻢ ﻧﮯ ﺭﯾﺎ ﮐﺎﺭﯼ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯽ ﮨﮯ
ﺍﺩﺍﮐﺎﺭﯼ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯽ ﮨﮯ
ﮐﻮﺋﯽ ﭘﺮﺩﮦ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮐﮭﺎ
ﮐﻮﺋﯽ ﺩﮬﻮﮐﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮐﮭﺎ
ﻣﺤﺒﺖ ﺟﮭﻮﭦ ﮐﺎ ﻣﻠﺒﻮﺱ ﭘﮩﻨﮯ ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺕ ﺗﮭﯽ
ﮔﺮﯾﺒﺎﮞ ﭼﺎﮎ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﺎ ﯾﮧ ﺩﮐﮫ ﺍﭘﻨﯽ ﺟﮕﮧ ﻟﯿﮑﻦ
ﺧﻮﺷﯽ ﮨﮯ ﺟﮭﻮﭦ ﮐﯽ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﮐﭽﮫ ﺳﭽﺎ ﮐﯿﺎ ﺗﻢ ﻧﮯ
ﺑﮩﺖ ﺍﭼﮭﺎ ﮐﯿﺎ ﺗﻢ ﻧﮯ
وہ کچھ زیادہ ہی یاد آتا ہے سردیوں میں
مجھے اجازت نہیں ہے اس کو پکارنے کی
جو گونجتا ہے لہو میں سینے کی دھڑکنوں میں
وہ بچپنا جو اداس راہوں میں کھو گیا تھا
میں ڈھونڈتا ہوں اسے تمہاری شرارتوں میں
اسے دلاسے تو دے رہا ہوں مگر یہ سچ ہے
کہیں کوئی خوف بڑھ رہا ہے تسلیوں میں
تم اپنی پوروں سے جانے کیا لکھ گئے تھے جاناں
چراغ روشن ہیں اب بھی میری ہتھیلیوں میں
جو تو نہیں ہے تو یہ مکمل نہ ہو سکیں گی
تری یہی اہمیت ہے میری کہانیوں میں
مجھے یقیں ہے وہ تھام لے گا بھرم رکھے گا
یہ مان ہے تو دیے جلائے ہیں آندھیوں میں
ہر ایک موسم میں روشنی سی بکھیرتے ہیں
تمہارے غم کے چراغ میری اداسیوں میں
Wasi Shah Sad Poetry - Express your feeling with Pakistan’s largest collection of Wasi Shah Sad Poetry in Urdu. He was a good at Urdu language. Latest collections of Wasi Shah Sad Shayari are here. You want to read your feelings with your loved ones, then say it all with Wasi Shah Sad Poetry that can be dedicated and shared easily from this online page.
Wasi Shah's poetry truly stands out for its heartfelt expressions and ability to connect deeply with readers. i really like it.
- Amir , Lalazar
- Tue 14 Jan, 2025
Deep poetry
- Azharabbas , kot abdulmlik
- Fri 02 Dec, 2022
All poetry is best i like u
- Muhammad ikram , Distric okara tahseel depalpur
- Fri 14 Oct, 2022

