Wo Hamen Jis Qadar Aazamate Rahe
Poet: khumar barabankavi By: Habib, khiWo Hamen Jis Qadar Aazamate Rahe
Apni Hi Mushkilon Ko Badate Rahe
Wo Akele Mein Bhi Jo Lagate Rahe
Ho Na Ho Un Ko Hum Yaad Aate Rahe
Yaad Karne Par Bhi Dost Aaye Na Yaad
Doston Ke Karam Yaad Aate Rahe
Aankhen Sukhi Hui Nadiyan Ban Gain
Aur Tufan Badsatur Aate Rahe
Pyar Se Un Ka Inkar Bar-Haq Magar
Lab Ye Q Der Tak Thar-Tharate Rahe
Thin To Kamanen Hathon Mein Agyar Ke
Tir Magar Apanon Ke Janib Se Aate Rahe
Kar Liya Sab Ne Hum Se Kinara Magar
Ek Naseh Garib Aate Jate Rahe
Maikade Se Nikal Kar Janab-E-‘Khumar’
Qaba-O-Dair Mein Khak Udate Rahe
More Khumar Barabankvi Poetry
اک پل میں اک صدی کا مزا ہم سے پوچھئے اک پل میں اک صدی کا مزا ہم سے پوچھئے
دو دن کی زندگی کا مزا ہم سے پوچھئے
بھولے ہیں رفتہ رفتہ انہیں مدتوں میں ہم
قسطوں میں خودکشی کا مزا ہم سے پوچھئے
آغاز عاشقی کا مزا آپ جانئے
انجام عاشقی کا مزا ہم سے پوچھئے
جلتے دیوں میں جلتے گھروں جیسی ضو کہاں
سرکار روشنی کا مزا ہم سے پوچھئے
وہ جان ہی گئے کہ ہمیں ان سے پیار ہے
آنکھوں کی مخبری کا مزا ہم سے پوچھئے
ہنسنے کا شوق ہم کو بھی تھا آپ کی طرح
ہنسئے مگر ہنسی کا مزا ہم سے پوچھئے
ہم توبہ کر کے مر گئے بے موت اے خمارؔ
توہین مے کشی کا مزا ہم سے پوچھئے
دو دن کی زندگی کا مزا ہم سے پوچھئے
بھولے ہیں رفتہ رفتہ انہیں مدتوں میں ہم
قسطوں میں خودکشی کا مزا ہم سے پوچھئے
آغاز عاشقی کا مزا آپ جانئے
انجام عاشقی کا مزا ہم سے پوچھئے
جلتے دیوں میں جلتے گھروں جیسی ضو کہاں
سرکار روشنی کا مزا ہم سے پوچھئے
وہ جان ہی گئے کہ ہمیں ان سے پیار ہے
آنکھوں کی مخبری کا مزا ہم سے پوچھئے
ہنسنے کا شوق ہم کو بھی تھا آپ کی طرح
ہنسئے مگر ہنسی کا مزا ہم سے پوچھئے
ہم توبہ کر کے مر گئے بے موت اے خمارؔ
توہین مے کشی کا مزا ہم سے پوچھئے
Shahid
وہی پھر مجھے یاد آنے لگے ہیں وہی پھر مجھے یاد آنے لگے ہیں
جنہیں بھولنے میں زمانے لگے ہیں
وہ ہیں پاس اور یاد آنے لگے ہیں
محبت کے ہوش اب ٹھکانے لگے ہیں
سنا ہے ہمیں وہ بھلانے لگے ہیں
تو کیا ہم انہیں یاد آنے لگے ہیں
ہٹائے تھے جو راہ سے دوستوں کی
وہ پتھر مرے گھر میں آنے لگے ہیں
یہ کہنا تھا ان سے محبت ہے مجھ کو
یہ کہنے میں مجھ کو زمانے لگے ہیں
ہوائیں چلیں اور نہ موجیں ہی اٹھیں
اب ایسے بھی طوفان آنے لگے ہیں
قیامت یقیناً قریب آ گئی ہے
خمارؔ اب تو مسجد میں جانے لگے ہیں
جنہیں بھولنے میں زمانے لگے ہیں
وہ ہیں پاس اور یاد آنے لگے ہیں
محبت کے ہوش اب ٹھکانے لگے ہیں
سنا ہے ہمیں وہ بھلانے لگے ہیں
تو کیا ہم انہیں یاد آنے لگے ہیں
ہٹائے تھے جو راہ سے دوستوں کی
وہ پتھر مرے گھر میں آنے لگے ہیں
یہ کہنا تھا ان سے محبت ہے مجھ کو
یہ کہنے میں مجھ کو زمانے لگے ہیں
ہوائیں چلیں اور نہ موجیں ہی اٹھیں
اب ایسے بھی طوفان آنے لگے ہیں
قیامت یقیناً قریب آ گئی ہے
خمارؔ اب تو مسجد میں جانے لگے ہیں
Haider Ali
وہ سوا یاد آئے بھلانے کے بعد وہ سوا یاد آئے بھلانے کے بعد
زندگی بڑھ گئی زہر کھانے کے بعد
دل سلگتا رہا آشیانے کے بعد
آگ ٹھنڈی ہوئی اک زمانے کے بعد
روشنی کے لیے دل جلانا پڑا
ایسی ظلمت بڑھی تیرے جانے کے بعد
جب نہ کچھ بن پڑا عرض غم کا جواب
وہ خفا ہو گئے مسکرانے کے بعد
دشمنوں سے پشیمان ہونا پڑا
دوستوں کا خلوص آزمانے کے بعد
رنج حد سے گزر کے خوشی بن گیا
ہو گئے پار ہم ڈوب جانے کے بعد
بخش دے یا رب اہل ہوس کو بہشت
مجھ کو کیا چاہئے تجھ کو پانے کے بعد
کیسے کیسے گلے یاد آئے خمارؔ
ان کے آنے سے قبل ان کے جانے کے بعد
زندگی بڑھ گئی زہر کھانے کے بعد
دل سلگتا رہا آشیانے کے بعد
آگ ٹھنڈی ہوئی اک زمانے کے بعد
روشنی کے لیے دل جلانا پڑا
ایسی ظلمت بڑھی تیرے جانے کے بعد
جب نہ کچھ بن پڑا عرض غم کا جواب
وہ خفا ہو گئے مسکرانے کے بعد
دشمنوں سے پشیمان ہونا پڑا
دوستوں کا خلوص آزمانے کے بعد
رنج حد سے گزر کے خوشی بن گیا
ہو گئے پار ہم ڈوب جانے کے بعد
بخش دے یا رب اہل ہوس کو بہشت
مجھ کو کیا چاہئے تجھ کو پانے کے بعد
کیسے کیسے گلے یاد آئے خمارؔ
ان کے آنے سے قبل ان کے جانے کے بعد
saud
مجھ کو شکست دل کا مزا یاد آ گیا مجھ کو شکست دل کا مزا یاد آ گیا
تم کیوں اداس ہو گئے کیا یاد آ گیا
کہنے کو زندگی تھی بہت مختصر مگر
کچھ یوں بسر ہوئی کہ خدا یاد آ گیا
واعظ سلام لے کہ چلا مے کدے کو میں
فردوس گم شدہ کا پتا یاد آ گیا
برسے بغیر ہی جو گھٹا گھر کے کھل گئی
اک بے وفا کا عہد وفا یاد آ گیا
مانگیں گے اب دعا کہ اسے بھول جائیں ہم
لیکن جو وہ بوقت دعا یاد آ گیا
حیرت ہے تم کو دیکھ کے مسجد میں اے خمارؔ
کیا بات ہو گئی جو خدا یاد آ گیا
تم کیوں اداس ہو گئے کیا یاد آ گیا
کہنے کو زندگی تھی بہت مختصر مگر
کچھ یوں بسر ہوئی کہ خدا یاد آ گیا
واعظ سلام لے کہ چلا مے کدے کو میں
فردوس گم شدہ کا پتا یاد آ گیا
برسے بغیر ہی جو گھٹا گھر کے کھل گئی
اک بے وفا کا عہد وفا یاد آ گیا
مانگیں گے اب دعا کہ اسے بھول جائیں ہم
لیکن جو وہ بوقت دعا یاد آ گیا
حیرت ہے تم کو دیکھ کے مسجد میں اے خمارؔ
کیا بات ہو گئی جو خدا یاد آ گیا
iftikhar
کبھی جو میں نے مسرت کا اہتمام کیا کبھی جو میں نے مسرت کا اہتمام کیا
بڑے تپاک سے غم نے مجھے سلام کیا
ہزار ترک تعلق کا اہتمام کیا
مگر جہاں وہ ملے دل نے اپنا کام کیا
زمانے والوں کے ڈر سے اٹھا نہ ہاتھ مگر
نظر سے اس نے بصد معذرت سلام کیا
کبھی ہنسے کبھی آہیں بھریں کبھی روئے
بقدر مرتبہ ہر غم کا احترام کیا
ہمارے حصے کی مے کام آئے پیاسوں کے
ز راہ خیر گناہ شکست جام کیا
طلوع مہر سے بھی گھر کی تیرگی نہ گھٹی
اک اور شب کٹی یا میں نے دن تمام کیا
دعا یہ ہے نہ ہوں گمراہ ہم سفر میرے
خمارؔ میں نے تو اپنا سفر تمام کیا
بڑے تپاک سے غم نے مجھے سلام کیا
ہزار ترک تعلق کا اہتمام کیا
مگر جہاں وہ ملے دل نے اپنا کام کیا
زمانے والوں کے ڈر سے اٹھا نہ ہاتھ مگر
نظر سے اس نے بصد معذرت سلام کیا
کبھی ہنسے کبھی آہیں بھریں کبھی روئے
بقدر مرتبہ ہر غم کا احترام کیا
ہمارے حصے کی مے کام آئے پیاسوں کے
ز راہ خیر گناہ شکست جام کیا
طلوع مہر سے بھی گھر کی تیرگی نہ گھٹی
اک اور شب کٹی یا میں نے دن تمام کیا
دعا یہ ہے نہ ہوں گمراہ ہم سفر میرے
خمارؔ میں نے تو اپنا سفر تمام کیا
Jabran
Wo Hamen Jis Qadar Aazamate Rahe Wo Hamen Jis Qadar Aazamate Rahe
Apni Hi Mushkilon Ko Badate Rahe
Wo Akele Mein Bhi Jo Lagate Rahe
Ho Na Ho Un Ko Hum Yaad Aate Rahe
Yaad Karne Par Bhi Dost Aaye Na Yaad
Doston Ke Karam Yaad Aate Rahe
Aankhen Sukhi Hui Nadiyan Ban Gain
Aur Tufan Badsatur Aate Rahe
Pyar Se Un Ka Inkar Bar-Haq Magar
Lab Ye Q Der Tak Thar-Tharate Rahe
Thin To Kamanen Hathon Mein Agyar Ke
Tir Magar Apanon Ke Janib Se Aate Rahe
Kar Liya Sab Ne Hum Se Kinara Magar
Ek Naseh Garib Aate Jate Rahe
Maikade Se Nikal Kar Janab-E-‘Khumar’
Qaba-O-Dair Mein Khak Udate Rahe
Apni Hi Mushkilon Ko Badate Rahe
Wo Akele Mein Bhi Jo Lagate Rahe
Ho Na Ho Un Ko Hum Yaad Aate Rahe
Yaad Karne Par Bhi Dost Aaye Na Yaad
Doston Ke Karam Yaad Aate Rahe
Aankhen Sukhi Hui Nadiyan Ban Gain
Aur Tufan Badsatur Aate Rahe
Pyar Se Un Ka Inkar Bar-Haq Magar
Lab Ye Q Der Tak Thar-Tharate Rahe
Thin To Kamanen Hathon Mein Agyar Ke
Tir Magar Apanon Ke Janib Se Aate Rahe
Kar Liya Sab Ne Hum Se Kinara Magar
Ek Naseh Garib Aate Jate Rahe
Maikade Se Nikal Kar Janab-E-‘Khumar’
Qaba-O-Dair Mein Khak Udate Rahe
Habib






