Poet: Shahid Zaki
یار بھی راہ کی دیوار سمجھتے ہیں مجھے
میں سمجھتا تھا مرے یار سمجھتے ہیں مجھے
جڑ اکھڑنے سے جھکاؤ ہے مری شاخوں میں
دور سے لوگ ثمر بار سمجھتے ہیں مجھے
کیا خبر کل یہی تابوت مرا بن جائے
آپ جس تخت کا حق دار سمجھتے ہیں مجھے
نیک لوگوں میں مجھے نیک گنا جاتا ہے
اور گنہ گار گنہ گار سمجھتے ہیں مجھے
میں تو خود بکنے کو بازار میں آیا ہوا ہوں
اور دکاں دار خریدار سمجھتے ہیں مجھے
میں بدلتے ہوئے حالات میں ڈھل جاتا ہوں
دیکھنے والے اداکار سمجھتے ہیں مجھے
وہ جو اس پار ہیں اس پار مجھے جانتے ہیں
یہ جو اس پار ہیں اس پار سمجھتے ہیں مجھے
میں تو یوں چپ ہوں کہ اندر سے بہت خالی ہوں
اور یہ لوگ پر اسرار سمجھتے ہیں مجھے
روشنی بانٹتا ہوں سرحدوں کے پار بھی میں
ہم وطن اس لیے غدار سمجھتے ہیں مجھے
جرم یہ ہے کہ ان اندھوں میں ہوں آنکھوں والا
اور سزا یہ ہے کہ سردار سمجھتے ہیں مجھے
لاش کی طرح سر آب ہوں میں اور شاہدؔ
ڈوبنے والے مددگار سمجھتے ہیں مجھے
Yaar Bhi Raah Ki Deewar Samajte Hain Mujhe Poetry - Urdu poetry is filled with so many emotions and insights. Just like this couplet of Shahid Zaki poetry in which says Yaar Bhi Raah Ki Deewar Samajte Hain Mujhe. You will find 2 lines and ghazals in image & text form on Shahid Zaki shayari. Within the vast realm of Urdu poetry, you'll discover a diverse spectrum of themes like sad, love, friendship, mother, father and Islam. Renowned poets such as Allama Iqbal, John Elia, Ahmad Faraz, and Mirza Ghalib has beautifully written Urdu shayari about these timeless themes.