Poetries by یونس مجاز
چراغ_شب ہیں ہمیں صبح تک ہی جلنا ہے چراغ_ شب ہیں ہمیں صح وتک ہی جلنا ہے
خزاں رسیدہ پتوں کی طرح بکھرنا ہے
سفر کٹھن ہی نہیں جبرناروا بھی ہے
مگر امید_سحر لے کے آگے بڑھنا ہے
کبھی تو بستی میں اترے گی روشنی یارو
کبھی تو ظلمت_شب نے گزر ہی جانا ہے
ملیں ہیں لمحے خوشی کے وہی غنیمت ہیں
اداسیوں کا مسلسل یہ دور چلنا ہے
یہ مات کم تو نہیں ہے مجاز دشمن کی
حسد کی آگ اسے عمر بھر ہی جلنا ہے محمد یو نس مجاز
خزاں رسیدہ پتوں کی طرح بکھرنا ہے
سفر کٹھن ہی نہیں جبرناروا بھی ہے
مگر امید_سحر لے کے آگے بڑھنا ہے
کبھی تو بستی میں اترے گی روشنی یارو
کبھی تو ظلمت_شب نے گزر ہی جانا ہے
ملیں ہیں لمحے خوشی کے وہی غنیمت ہیں
اداسیوں کا مسلسل یہ دور چلنا ہے
یہ مات کم تو نہیں ہے مجاز دشمن کی
حسد کی آگ اسے عمر بھر ہی جلنا ہے محمد یو نس مجاز
اداسیوں سے تو یوں بھی مفر نہیں رہتا اداسیوں سےتویوں بھی مفرنہیں رہتا
کبھی سفر تو کبھی ہم سفر نہیں رہتا
کوئی تو آ ہی بسے گا تمہارےبعد اس میں
مکیں بغیر کوئی خالی گھر نہیں رہتا
میں گر جناب کے پیش_ نظر نہیں رہتا
تو میرے حرف_ دعا میں اثر نہیں رہتا
حضور آپ کے در کی یہی تو خوبی ہے
فقیر آ ئے تو پھر بے ثمر نہیں رہتا
کبھی کبھی ہی سہی آئےتوخیال ا س کا
مجاز یوں بھی کوئی بے خبر نہیں رہتا یو نس مجاز
کبھی سفر تو کبھی ہم سفر نہیں رہتا
کوئی تو آ ہی بسے گا تمہارےبعد اس میں
مکیں بغیر کوئی خالی گھر نہیں رہتا
میں گر جناب کے پیش_ نظر نہیں رہتا
تو میرے حرف_ دعا میں اثر نہیں رہتا
حضور آپ کے در کی یہی تو خوبی ہے
فقیر آ ئے تو پھر بے ثمر نہیں رہتا
کبھی کبھی ہی سہی آئےتوخیال ا س کا
مجاز یوں بھی کوئی بے خبر نہیں رہتا یو نس مجاز
ہم پہ کیا کیا ستم نہیں ہوتا ہم پہ کیا کیا ستم نہیں ہو تا
حوصلہ پھر بھی کم نہیں ہوتا
ہو تا ہے یار کے بچھڑ نے کا
کون کہتا ہے غم نہیں ہو تا
ہم شراب_طہور پیئیں گے
کیا وہاں جام و جم نہیں ہوتا
زندگی کٹ ہی جا تی ہے ان کی
جن کا کوئی صنم نہیں ہوتا
ہو گیا پھر کہیں کسی سے بھی
عشق کا تو دھرم نہیں ہوتا
سچ نکل آئے گا کہیں سے بھی
جھوٹ میں کوئی دم نہیں ہوتا
آزمائے طبیب سب ہم نے
درد _ دل ہے کہ کم نہیں ہوتا
غور لہجے پہ کر مجاز اپنے
بات کا زخم کم نہیں ہو تا یونس مجاز
حوصلہ پھر بھی کم نہیں ہوتا
ہو تا ہے یار کے بچھڑ نے کا
کون کہتا ہے غم نہیں ہو تا
ہم شراب_طہور پیئیں گے
کیا وہاں جام و جم نہیں ہوتا
زندگی کٹ ہی جا تی ہے ان کی
جن کا کوئی صنم نہیں ہوتا
ہو گیا پھر کہیں کسی سے بھی
عشق کا تو دھرم نہیں ہوتا
سچ نکل آئے گا کہیں سے بھی
جھوٹ میں کوئی دم نہیں ہوتا
آزمائے طبیب سب ہم نے
درد _ دل ہے کہ کم نہیں ہوتا
غور لہجے پہ کر مجاز اپنے
بات کا زخم کم نہیں ہو تا یونس مجاز
مجھ کو دکھائی دیتی ہے صورت رسول کی مجھ کو دکھائی دیتی ہے صورت رسول کی
قرآن پڑھ رہا ہوں کہ سیرت رسول کی
گر دیکھنی ہو تم کوجوعظمت رسول کی
معراج کی ہے شب کہ امامت رسول کی
آؤ معاف کر دیں خطا دشمنوں کی بھی
پیش _نظر رہے کہ ہے سنت رسول کی
دنیاں کی ہر شے سے ہے جو بڑھ کر عزیز تر
میری گھٹی میں ہے یہ محبت رسول کی
مولا ترا یہ خاص کرم پھرنصیب ہے
جب بھی لکھوں میں نعت تو مدحت رسول کی
رہبر ہے زندگی کا یہ اسوہ رسول تو
لازم ہوئی ہے سب پہ اطاعت رسول کی
یونس مجاز بخت سنور جائیں گے ترے
ہو گر تجھےنصیب شفاعت رسول کی۔ یو نس مجاز
قرآن پڑھ رہا ہوں کہ سیرت رسول کی
گر دیکھنی ہو تم کوجوعظمت رسول کی
معراج کی ہے شب کہ امامت رسول کی
آؤ معاف کر دیں خطا دشمنوں کی بھی
پیش _نظر رہے کہ ہے سنت رسول کی
دنیاں کی ہر شے سے ہے جو بڑھ کر عزیز تر
میری گھٹی میں ہے یہ محبت رسول کی
مولا ترا یہ خاص کرم پھرنصیب ہے
جب بھی لکھوں میں نعت تو مدحت رسول کی
رہبر ہے زندگی کا یہ اسوہ رسول تو
لازم ہوئی ہے سب پہ اطاعت رسول کی
یونس مجاز بخت سنور جائیں گے ترے
ہو گر تجھےنصیب شفاعت رسول کی۔ یو نس مجاز
تو نے تو بھر دیا ہے عدل کو تعصب سے میں نے یہ بات بھی پیر_ مغاں سے پوچھی ہے
کہیں کہیں تو زمیں آسماں سے اونچی ہے
جو تیرے فیصلے سے قوم کا ہوا نقصاں
تو نے یہ بات کبھی دل میں اپنے سو چی ہے
تو نےتو بھر دیا ہے عدل کو تعصب سے
کہ عدل میں بھی کدورت کہاں پہ ہوتی ہے
یہ جس قرینے سے کرتے ہو قوم کو تقسیم
تمھاری آرزو تو دشمنوں کے جیسی ہے
مرے خدا تو ہی محفوظ رکھ وطن میرا
کہ دشمنوں نے تو نفرت ہی کو ہوا دی ہے
مجاز آئو کہ مل کر مٹا دیں نفرت کو
وطن کو سخت ضرورت محبتوں کی ہے یو نس مجاز
کہیں کہیں تو زمیں آسماں سے اونچی ہے
جو تیرے فیصلے سے قوم کا ہوا نقصاں
تو نے یہ بات کبھی دل میں اپنے سو چی ہے
تو نےتو بھر دیا ہے عدل کو تعصب سے
کہ عدل میں بھی کدورت کہاں پہ ہوتی ہے
یہ جس قرینے سے کرتے ہو قوم کو تقسیم
تمھاری آرزو تو دشمنوں کے جیسی ہے
مرے خدا تو ہی محفوظ رکھ وطن میرا
کہ دشمنوں نے تو نفرت ہی کو ہوا دی ہے
مجاز آئو کہ مل کر مٹا دیں نفرت کو
وطن کو سخت ضرورت محبتوں کی ہے یو نس مجاز
محبتوں میں نہیں اعتدال کا قائل۔۔ کسی پہا ڑ کی چو ٹی پہ بس ٹھکا نہ ہو
تو میرے ساتھ ہوموسم بھی پھر سہا نا ہو
محبتوں میں نہیں اعتدال کا قائل
"کسی سےعشق اگر ہوتووالہانہ ہو"
اے کاش پھر سے لو ٹ آئیں جوانی کے وہ دن
ہوں ویسے ہی لوگ بھی پھر وہی زمانہ ہو
ذرا تم اپنے گریباں میں جھانک لینا پھر
کسی پہ جب بھی تجھے انگلی گر اٹھا نا ہو
مٹا کے نفرتوں کو پھر محبتیں بانٹو
کہ لطف زندگی کا تم نے گر اٹھا نا ہو یونس مجاز
تو میرے ساتھ ہوموسم بھی پھر سہا نا ہو
محبتوں میں نہیں اعتدال کا قائل
"کسی سےعشق اگر ہوتووالہانہ ہو"
اے کاش پھر سے لو ٹ آئیں جوانی کے وہ دن
ہوں ویسے ہی لوگ بھی پھر وہی زمانہ ہو
ذرا تم اپنے گریباں میں جھانک لینا پھر
کسی پہ جب بھی تجھے انگلی گر اٹھا نا ہو
مٹا کے نفرتوں کو پھر محبتیں بانٹو
کہ لطف زندگی کا تم نے گر اٹھا نا ہو یونس مجاز
جسے دیکھو وہی الجھا ہوا ہے گئے اس کو مجازعرصہ ہوا ہے
مگر یہ دل وہیں اٹکا ہوا ہے
جسے دیکھو وہی الجھا ہوا ہے
"تماشا اس برس ایسا ہوا ہے"
بچھڑ نے کا جو ڈر لپٹا ہوا ہے
ترا چہرہ بھی تو اترا ہوا ہے
اسے یوں دیکھ کرلگتا ہے جیسے
زمانے بھر کاغم چمٹا ہوا ہے
اسے منزل ملےبھی تو کیونکر
مسافر راستہ بھٹکا ہوا ہے
بتا تے ہیں تری آنکھوں کے حلقے
کہ توبھی رات بھرجا گا ہوا ہے
نہیں معلوم غم کس کا ہے کس کو
نہیں سویا میں بھی عر صہ ہوا ہے
ہمارا سچ ہوا گم شور میں پھر
تمہارے جھوٹ کا چر چا ہوا ہے
گھٹائوں میں تری ذلفوں کے سارا
زمانہ اب تلک الجھا ہوا ہے
یونہی کشمیرہوا رنگیں نہیں ہے
شہیدوں کا لہو بکھرا ہوا ہے
یونس مجاز
مگر یہ دل وہیں اٹکا ہوا ہے
جسے دیکھو وہی الجھا ہوا ہے
"تماشا اس برس ایسا ہوا ہے"
بچھڑ نے کا جو ڈر لپٹا ہوا ہے
ترا چہرہ بھی تو اترا ہوا ہے
اسے یوں دیکھ کرلگتا ہے جیسے
زمانے بھر کاغم چمٹا ہوا ہے
اسے منزل ملےبھی تو کیونکر
مسافر راستہ بھٹکا ہوا ہے
بتا تے ہیں تری آنکھوں کے حلقے
کہ توبھی رات بھرجا گا ہوا ہے
نہیں معلوم غم کس کا ہے کس کو
نہیں سویا میں بھی عر صہ ہوا ہے
ہمارا سچ ہوا گم شور میں پھر
تمہارے جھوٹ کا چر چا ہوا ہے
گھٹائوں میں تری ذلفوں کے سارا
زمانہ اب تلک الجھا ہوا ہے
یونہی کشمیرہوا رنگیں نہیں ہے
شہیدوں کا لہو بکھرا ہوا ہے
یونس مجاز