Zehra Nigah Poetry, Ghazals & Shayari
Zehra Nigah Poetry allows readers to express their inner feelings with the help of beautiful poetry. Zehra Nigah shayari and ghazals is popular among people who love to read good poems. You can read 2 and 4 lines Poetry and download Zehra Nigah poetry images can easily share it with your loved ones including your friends and family members. Up till, several books have been written on Zehra Nigah Shayari. Urdu Ghazal readers have their own choice or preference and here you can read Zehra Nigah poetry in Urdu & English from different categories.
- LATEST POETRY
- اردو
قربتوں سے کب تلک اپنے کو بہلائیں گے ہم قربتوں سے کب تلک اپنے کو بہلائیں گے ہم
ڈوریاں مضبوط ہوں گی چھٹتے جائیں گے ہم
تیرا رخ سائے کی جانب میری آنکھیں سوئے مہر
دیکھنا ہے کس جگہ کس وقت مل پائیں گے ہم
گھر کے سارے پھول ہنگاموں کی رونق ہو گئے
خالی گلدانوں سے باتیں کرکے سو جائیں گے ہم
ادھ کھلی تکیے پہ ہوگی علم و حکمت کی کتاب
وسوسوں وہموں کے طوفانوں میں گھر جائیں گے ہم
اس نے آہستہ سے زہراؔ کہہ دیا دل کھل اٹھا
آج سے اس نام کی خوشبو میں بس جائیں گے ہم
ijaz
ڈوریاں مضبوط ہوں گی چھٹتے جائیں گے ہم
تیرا رخ سائے کی جانب میری آنکھیں سوئے مہر
دیکھنا ہے کس جگہ کس وقت مل پائیں گے ہم
گھر کے سارے پھول ہنگاموں کی رونق ہو گئے
خالی گلدانوں سے باتیں کرکے سو جائیں گے ہم
ادھ کھلی تکیے پہ ہوگی علم و حکمت کی کتاب
وسوسوں وہموں کے طوفانوں میں گھر جائیں گے ہم
اس نے آہستہ سے زہراؔ کہہ دیا دل کھل اٹھا
آج سے اس نام کی خوشبو میں بس جائیں گے ہم
ijaz
دیر تک روشنی رہی کل رات دیر تک روشنی رہی کل رات
میں نے اوڑھی تھی چاندنی کل رات
ایک مدت کے بعد دھند چھٹی
دل نے اپنی کہی سنی کل رات
انگلیاں آسمان چھوتی تھیں
ہاں مری دسترس میں تھی کل رات
اٹھتا جاتا تھا پردۂ نسیاں
ایک اک بات یاد تھی کل رات
طاق دل پہ تھی گھنگھروؤں کی صدا
اک جھڑی سی لگی رہی کل رات
جگنوؤں کے سے لمحے اڑتے تھے
میری مٹھی میں آ گئی کل رات
abbas
میں نے اوڑھی تھی چاندنی کل رات
ایک مدت کے بعد دھند چھٹی
دل نے اپنی کہی سنی کل رات
انگلیاں آسمان چھوتی تھیں
ہاں مری دسترس میں تھی کل رات
اٹھتا جاتا تھا پردۂ نسیاں
ایک اک بات یاد تھی کل رات
طاق دل پہ تھی گھنگھروؤں کی صدا
اک جھڑی سی لگی رہی کل رات
جگنوؤں کے سے لمحے اڑتے تھے
میری مٹھی میں آ گئی کل رات
abbas
یہ سچ ہے یہاں شور زیادہ نہیں ہوتا یہ سچ ہے یہاں شور زیادہ نہیں ہوتا
گھر بار کے بازار میں پر کیا نہیں ہوتا
جبر دل بے مہر کا چرچا نہیں ہوتا
تاریکئ شب میں کوئی چہرہ نہیں ہوتا
ہر جذبۂ معصوم کی لگ جاتی ہے بولی
کہنے کو خریدار پرایا نہیں ہوتا
عورت کے خدا دو ہیں حقیقی و مجازی
پر اس کے لیے کوئی بھی اچھا نہیں ہوتا
شب بھر کا ترا جاگنا اچھا نہیں زہراؔ
پھر دن کا کوئی کام بھی پورا نہیں ہوتا babar
گھر بار کے بازار میں پر کیا نہیں ہوتا
جبر دل بے مہر کا چرچا نہیں ہوتا
تاریکئ شب میں کوئی چہرہ نہیں ہوتا
ہر جذبۂ معصوم کی لگ جاتی ہے بولی
کہنے کو خریدار پرایا نہیں ہوتا
عورت کے خدا دو ہیں حقیقی و مجازی
پر اس کے لیے کوئی بھی اچھا نہیں ہوتا
شب بھر کا ترا جاگنا اچھا نہیں زہراؔ
پھر دن کا کوئی کام بھی پورا نہیں ہوتا babar
ہر خار عنایت تھا ہر اک سنگ صلہ تھا ہر خار عنایت تھا ہر اک سنگ صلہ تھا
اس راہ میں ہر زخم ہمیں راہنما تھا
کیوں گھر کے اب آئے ہیں یہ بادل یہ گھٹائیں
ہم نے تو تجھے دیر ہوئی یاد کیا تھا
اے شیشہ گرو کچھ تو کرو آئنہ خانہ
رنگوں سے خفا رخ سے جدا یوں نہ ہوا تھا
ان آنکھوں سے کیوں صبح کا سورج ہے گریزاں
جن آنکھوں نے راتوں میں ستاروں کو چنا تھا iqbal
اس راہ میں ہر زخم ہمیں راہنما تھا
کیوں گھر کے اب آئے ہیں یہ بادل یہ گھٹائیں
ہم نے تو تجھے دیر ہوئی یاد کیا تھا
اے شیشہ گرو کچھ تو کرو آئنہ خانہ
رنگوں سے خفا رخ سے جدا یوں نہ ہوا تھا
ان آنکھوں سے کیوں صبح کا سورج ہے گریزاں
جن آنکھوں نے راتوں میں ستاروں کو چنا تھا iqbal
نقش کی طرح ابھرنا بھی تمہی سے سیکھا نقش کی طرح ابھرنا بھی تمہی سے سیکھا
رفتہ رفتہ نظر آنا بھی تمہی سے سیکھا
تم سے حاصل ہوا اک گہرے سمندر کا سکوت
اور ہر موج سے لڑنا بھی تمہی سے سیکھا
اچھے شعروں کی پرکھ تم نے ہی سکھلائی مجھے
اپنے انداز سے کہنا بھی تمہی سے سیکھا
تم نے سمجھائے مری سوچ کو آداب ادب
لفظ و معنی سے الجھنا بھی تمہی سے سیکھا
رشتۂ ناز کو جانا بھی تو تم سے جانا
جامۂ فخر پہننا بھی تمہی سے سیکھا
چھوٹی سی بات پہ خوش ہونا مجھے آتا تھا
پر بڑی بات پہ چپ رہنا تمہی سے سیکھا Liaqat
رفتہ رفتہ نظر آنا بھی تمہی سے سیکھا
تم سے حاصل ہوا اک گہرے سمندر کا سکوت
اور ہر موج سے لڑنا بھی تمہی سے سیکھا
اچھے شعروں کی پرکھ تم نے ہی سکھلائی مجھے
اپنے انداز سے کہنا بھی تمہی سے سیکھا
تم نے سمجھائے مری سوچ کو آداب ادب
لفظ و معنی سے الجھنا بھی تمہی سے سیکھا
رشتۂ ناز کو جانا بھی تو تم سے جانا
جامۂ فخر پہننا بھی تمہی سے سیکھا
چھوٹی سی بات پہ خوش ہونا مجھے آتا تھا
پر بڑی بات پہ چپ رہنا تمہی سے سیکھا Liaqat
سفر خود رفتگی کا بھی عجب انداز تھا سفر خود رفتگی کا بھی عجب انداز تھا
کہیں پر راہ بھولے تھے نہ رک کر دم لیا تھا
زمیں پر گر رہے تھے چاند تارے جلدی جلدی
اندھیرا گھر کی دیواروں سے اونچا ہو رہا تھا
چلے چلتے تھے رہرو ایک آواز اخی پر
جنوں تھا یا فسوں تھا کچھ تو تھا جو ہو رہا تھا
میں اس دن تیری آمد کا نظارہ سوچتی تھی
وہ دن جب تیرے جانے کے لیے رکنا پڑا تھا
اسی حسن تعلق پر ورق لکھتے گئے لاکھ
کرن سے روئے گل تک ایک پل کا رابطہ تھا
بہت دن بعد زہراؔ تو نے کچھ غزلیں تو لکھیں
نہ لکھنے کا کسی سے کیا کوئی وعدہ کیا تھا Nabeel
کہیں پر راہ بھولے تھے نہ رک کر دم لیا تھا
زمیں پر گر رہے تھے چاند تارے جلدی جلدی
اندھیرا گھر کی دیواروں سے اونچا ہو رہا تھا
چلے چلتے تھے رہرو ایک آواز اخی پر
جنوں تھا یا فسوں تھا کچھ تو تھا جو ہو رہا تھا
میں اس دن تیری آمد کا نظارہ سوچتی تھی
وہ دن جب تیرے جانے کے لیے رکنا پڑا تھا
اسی حسن تعلق پر ورق لکھتے گئے لاکھ
کرن سے روئے گل تک ایک پل کا رابطہ تھا
بہت دن بعد زہراؔ تو نے کچھ غزلیں تو لکھیں
نہ لکھنے کا کسی سے کیا کوئی وعدہ کیا تھا Nabeel
رشتے سے محافظ کا خطرہ جو نکل جاتا رشتے سے محافظ کا خطرہ جو نکل جاتا
منزل پہ بھی آ جاتے نقشہ بھی بدل جاتا
اس جھوٹ کی دلدل سے باہر بھی نکل آتے
دنیا میں بھی سر اٹھتا اور گھر بھی سنبھل جاتا
ہنستے ہوئے بوڑھوں کو قصے کئی یاد آتے
روتے ہوئے بچوں کا رونا بھی بہل جاتا
کیوں اپنے پہاڑوں کے سینوں کو جلاتے ہم
خطرہ تو محبت کے اک پھول سے ٹل جاتا
اس شہر کو راس آئی ہم جیسوں کی گم نامی
ہم نام بتاتے تو یہ شہر بھی جل جاتا
وہ ساتھ نہ دیتا تو وہ داد نہ دیتا تو
یہ لکھنے لکھانے کا جو بھی ہے خلل جاتا raza
منزل پہ بھی آ جاتے نقشہ بھی بدل جاتا
اس جھوٹ کی دلدل سے باہر بھی نکل آتے
دنیا میں بھی سر اٹھتا اور گھر بھی سنبھل جاتا
ہنستے ہوئے بوڑھوں کو قصے کئی یاد آتے
روتے ہوئے بچوں کا رونا بھی بہل جاتا
کیوں اپنے پہاڑوں کے سینوں کو جلاتے ہم
خطرہ تو محبت کے اک پھول سے ٹل جاتا
اس شہر کو راس آئی ہم جیسوں کی گم نامی
ہم نام بتاتے تو یہ شہر بھی جل جاتا
وہ ساتھ نہ دیتا تو وہ داد نہ دیتا تو
یہ لکھنے لکھانے کا جو بھی ہے خلل جاتا raza
رات گہری تھی پھر بھی سویرا سا تھا رات گہری تھی پھر بھی سویرا سا تھا
ایک چہرہ کہ آنکھوں میں ٹھہرا سا تھا
بے چراغی سے تیری مرے شہر دل
وادیٔ شعر میں کچھ اجالا سا تھا
میرے چہرے کا سورج اسے یاد ہے
بھولتا ہے پلک پر ستارہ سا تھا
بات کیجے تو کھلتے تھے جوہر بہت
دیکھنے میں تو وہ شخص سادہ سا تھا
صلح جس سے رہی میری تا زندگی
اس کا سارے زمانے سے جھگڑا سا تھا Farooq
ایک چہرہ کہ آنکھوں میں ٹھہرا سا تھا
بے چراغی سے تیری مرے شہر دل
وادیٔ شعر میں کچھ اجالا سا تھا
میرے چہرے کا سورج اسے یاد ہے
بھولتا ہے پلک پر ستارہ سا تھا
بات کیجے تو کھلتے تھے جوہر بہت
دیکھنے میں تو وہ شخص سادہ سا تھا
صلح جس سے رہی میری تا زندگی
اس کا سارے زمانے سے جھگڑا سا تھا Farooq
رات عجب آسیب زدہ سا موسم تھا رات عجب آسیب زدہ سا موسم تھا
اپنا ہونا اور نہ ہونا مبہم تھا
ایک گل تنہائی تھا جو ہمدم تھا
خار و غبار کا سرمایہ بھی کم کم تھا
آنکھ سے کٹ کٹ جاتے تھے سارے منظر
رات سے رنگ دیدۂ حیراں برہم تھا
جس عالم کو ہو کا عالم کہتے ہیں
وہ عالم تھا اور وہ عالم پیہم تھا
خار خمیدہ سر تھے بگولے بے آواز
صحرا میں بھی آج کسی کا ماتم تھا
روشنیاں اطراف میں زہراؔ روشن تھیں
آئینے میں عکس ہی تیرا مدھم تھا jaleel
اپنا ہونا اور نہ ہونا مبہم تھا
ایک گل تنہائی تھا جو ہمدم تھا
خار و غبار کا سرمایہ بھی کم کم تھا
آنکھ سے کٹ کٹ جاتے تھے سارے منظر
رات سے رنگ دیدۂ حیراں برہم تھا
جس عالم کو ہو کا عالم کہتے ہیں
وہ عالم تھا اور وہ عالم پیہم تھا
خار خمیدہ سر تھے بگولے بے آواز
صحرا میں بھی آج کسی کا ماتم تھا
روشنیاں اطراف میں زہراؔ روشن تھیں
آئینے میں عکس ہی تیرا مدھم تھا jaleel
جاں دینا بس ایک زیاں کا سودا تھا جاں دینا بس ایک زیاں کا سودا تھا
راہ طلب میں کس کو یہ اندازہ تھا
آنکھوں میں دیدار کا کاجل ڈالا تھا
آنچل پہ امید کا تارہ ٹانکا تھا
ہاتھوں کی بانکیں چھن چھن چھن ہنستی تھیں
پیروں کی جھانجھن کو غصہ آتا تھا
ہوا سکھی تھی میری، رت ہمجولی تھی
ہم تینوں نے مل کر کیا کیا سوچا تھا
ہر کونے میں اپنے آپ سے باتیں کیں
ہر پہچل پر آئینے میں دیکھا تھا
شام ڈھلے آہٹ کی کرنیں پھوٹی تھیں
سورج ڈوب کے میرے گھر میں نکلا تھا rabia
راہ طلب میں کس کو یہ اندازہ تھا
آنکھوں میں دیدار کا کاجل ڈالا تھا
آنچل پہ امید کا تارہ ٹانکا تھا
ہاتھوں کی بانکیں چھن چھن چھن ہنستی تھیں
پیروں کی جھانجھن کو غصہ آتا تھا
ہوا سکھی تھی میری، رت ہمجولی تھی
ہم تینوں نے مل کر کیا کیا سوچا تھا
ہر کونے میں اپنے آپ سے باتیں کیں
ہر پہچل پر آئینے میں دیکھا تھا
شام ڈھلے آہٹ کی کرنیں پھوٹی تھیں
سورج ڈوب کے میرے گھر میں نکلا تھا rabia
اس رہ گزر میں اپنا قدم بھی جدا ملا اس رہ گزر میں اپنا قدم بھی جدا ملا
اتنی صعوبتوں کا ہمیں یہ صلہ ملا
اک وسعت خیال کہ لفظوں میں گھر گئی
لہجہ کبھی جو ہم کو کرم آشنا ملا
تاروں کو گردشیں ملیں ذروں کو تابشیں
اے رہ نورد راہ جنوں تجھ کو کیا ملا
ہم سے بڑھی مسافت دشت وفا کہ ہم
خود ہی بھٹک گئے جو کبھی راستہ ملا rahat
اتنی صعوبتوں کا ہمیں یہ صلہ ملا
اک وسعت خیال کہ لفظوں میں گھر گئی
لہجہ کبھی جو ہم کو کرم آشنا ملا
تاروں کو گردشیں ملیں ذروں کو تابشیں
اے رہ نورد راہ جنوں تجھ کو کیا ملا
ہم سے بڑھی مسافت دشت وفا کہ ہم
خود ہی بھٹک گئے جو کبھی راستہ ملا rahat
اپنا ہر انداز آنکھوں کو تر و تازہ لگا اپنا ہر انداز آنکھوں کو تر و تازہ لگا
کتنے دن کے بعد مجھ کو آئینہ اچھا لگا
سارہ آرائش کا ساماں میز پر سوتا رہا
اور چہرہ جگمگاتا جاگتا ہنستا لگا
ملگجے کپڑوں پہ اس دن کس غضب کی آب تھی
سارے دن کا کام اس دن کس قدر ہلکا لگا
چال پر پھر سے نمایاں تھا دلآویزی کا زعم
جس کو واپس آتے آتے کس قدر عرصہ لگا
میں تو اپنے آپ کو اس دن بہت اچھی لگی
وہ جو تھک کر دیر سے آیا اسے کیسا لگا usman
کتنے دن کے بعد مجھ کو آئینہ اچھا لگا
سارہ آرائش کا ساماں میز پر سوتا رہا
اور چہرہ جگمگاتا جاگتا ہنستا لگا
ملگجے کپڑوں پہ اس دن کس غضب کی آب تھی
سارے دن کا کام اس دن کس قدر ہلکا لگا
چال پر پھر سے نمایاں تھا دلآویزی کا زعم
جس کو واپس آتے آتے کس قدر عرصہ لگا
میں تو اپنے آپ کو اس دن بہت اچھی لگی
وہ جو تھک کر دیر سے آیا اسے کیسا لگا usman
Poetry Images
Zehra Nigah Poetry in Urdu
Zehra Nigah Poetry - Find latest collection of Zehra Nigah poetry in urdu, Zehra Nigah (زہرا نگاہ) shayari is very famous in Pakistan, India and around the world. Read all the love and sad ghazals written by Zehra Nigah.