✕
Poetry
Famous Poets
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
More Poets
Poetry Categories
Love Poetry
Sad Poetry
Friendship Poetry
Islamic Poetry
Punjabi Poetry
More Categories
Poetry SMS
Poetry Images
Tags
Poetry Videos
Featured Poets
Post your Poetry
News
Business
Mobile
Articles
Islam
Names
Health
Shop
More
WOMEN
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Directory
Photos
Business & Finance
Education News
Add Poetry
Home
LOVE POETRY
SAD POETRY
FAMOUS POETS
POETRY IMAGES
POETRY VIDEOS
NEWS
ARTICLES
MORE ON POETRY
Home
Urdu Poetry
Featured Poets
Zia Mazkoor
Search
Add Poetry
Poetries by Zia Mazkoor
تم نے بھی ان سے ہی ملنا ہوتا ہے
تم نے بھی ان سے ہی ملنا ہوتا ہے
جن لوگوں سے میرا جھگڑا ہوتا ہے
اس کے گاؤں کی ایک نشانی یہ بھی ہے
ہر نلکے کا پانی میٹھا ہوتا ہے
میں اس شخص سے تھوڑا آگے چلتا ہوں
جس کا میں نے پیچھا کرنا ہوتا ہے
تم میری دنیا میں بلکل ایسے ہو
تاش میں جیسے حکم کا اکاّ ہوتا ہے
کتنے سوکھے پیڑ بچا سکتے ہیں ہم
ہر جنگل میں لکڑہارا ہوتا ہے
Zia Mazkoor
Copy
فون تو دور وہاں خط بھی نہیں پہنچیں گے
فون تو دور وہاں خط بھی نہیں پہنچیں گے
اب کہ یہ لوگ تجھے ایسی جگہ بھیجیں گے
زندگی دیکھ چکے تجھ کو بڑے پردے پر
آج کے بعد کوئی فلم نہیں دیکھیں گے
مسئلہ یہ ہے میں دشمن کے قریں پہنچوں گا
اور کبوتر مری تلوار پہ آ بیٹھیں گے
ہم کو اک بار کناروں سے نکل جانے دو
پھر تو سیلاب کے پانی کی طرح پھیلیں گے
تو وہ دریا ہے اگر جلدی نہیں کی تو نے
خود سمندر تجھے ملنے کے لئے آئیں گے
صیغہ راز میں رکھیں گے نہیں عشق ترا
ہم ترے نام سے خوشبو کی دکاں کھولیں گے
Zia Mazkoor
Copy
میرے کمرے میں اک ایسی کھڑکی ہے
میرے کمرے میں اک ایسی کھڑکی ہے
جو ان آنکھوں کے کھلنے پر کھلتی ہے
ایسے تیور دشمن ہی کے ہوتے ہیں
پتا کرو یہ لڑکی کس کی بیٹی ہے
رات کو اس جنگل میں رکنا ٹھیک نہیں
اس سے آگے تم لوگوں کی مرضی ہے
میں اس شہر کا چاند ہوں اور یہ جانتا ہوں
کون سی لڑکی کس کھڑکی میں بیٹھی ہے
اس کی خاطر گھر سے باہر ٹھہرا ہوں
ورنہ علم ہے چابی گیٹ پہ رکھی ہے
تو تو اس کی باتیں ایسے کرتا ہے
دنیا جیسے تیرے گھر کی لونڈی ہے
Zia Mazkoor
Copy
اسی ندامت سے اس کے کندھے جھکے ہوئے ہیں
اسی ندامت سے اس کے کندھے جھکے ہوۓ ہیں
کہ ہم چھڑی کا سہارا لے کر کھڑے ہوۓ ہیں
یہاں سے جانے کی جلدی کس کو ہے تم بتاؤ
که سوٹ کیسوں میں کپڑے کس نے رکھے ہوۓ ہیں
کرا تو لوں گا علاقہ خالی میں لڑ جھگڑ کر
مگر جو اس نے دلوں په قبضے کیے ہوۓ ہیں
وہ خود پرندوں کا دانہ لینے گیا ہوا ہے
اور اس کے بیٹے شکار کرنے گئے ہوۓ ہیں
تمہارے دل میں کھلی دکانوں سے لگ رہا ہے
یه گھر یہاں پر بہت پرانے بنے ہوۓ ہیں
میں کیسے باور کراؤں جا کر یہ روشنی کو
کہ ان چراغوں پہ میرے پیسے لگے ہوۓ ہیں
تمہاری دنیا میں کتنا مشکل ہے بچ کے چلنا
قدم قدم پر تو آستانے بنے ہوۓ ہیں
تم ان کو چاہو تو چھوڑ سکتے ہو راستے میں
یہ لوگ ویسے بھی زندگی سے کٹے ہوۓ ہیں
Zia Mazkoor
Copy
خدا کے ساتھ تعلق بگاڑنے لگا تھا
خدا کے ساتھ تعلق بگاڑنے لگا تھا
وہ اس کو دیکھ کے پتھر تراشنے لگا تھا
مجھے سپاہ کا سالار چن لیا اس نے
میں بادشہ سے ترا ہاتھ مانگنے لگا تھا
کچھ اس طرح کی بلاؤں نے بال کھولے تھے
مجھ ایسا شخص بھی تعویذ باندھنے لگا تھا
پھر ایک بات چچا جان نے بتائی مجھے
میں اپنے باپ کی تلوار بیچنے لگا تھا
کسی نے اس کو بتایا کہ میں مصور ہوں
وگرنہ وہ تو مرے ہاتھ کاٹنے لگا تھا
Zia Mazkoor
Copy
ایسے اس ہاتھ سے گرے ہم لوگ
ایسے اس ہاتھ سے گرے ہم لوگ
ٹوٹتے ٹوٹتے بچے ہم لوگ
اپنا قصہ سنا رہا ہے کوئی
اور دیوار کے بنے ہم لوگ
وصل کے بھید کھولتی مٹی
چادریں جھاڑتے ہوۓ ہم لوگ
اس کبوتر نے اپنی مرضی کی
سیٹیاں مارتے رہے ہم لوگ
پوچھنے پر کوئی نہیں بولا
کیسے دروازہ کھولتے ہم لوگ
حافظے کے لیے دوا کھائی
اور بھی بھولنے لگے ہم لوگ
عین ممکن تھا لوٹ آتا وہ
اس کے پیچھے نہیں گئے ہم لوگ
Zia Mazkoor
Copy
وقت ہی کم تھا فیصلے کے لیے
وقت ہی کم تھا فیصلے کے لیے
ورنہ میں آتا مشورے کے لیے
تم کو اچھے لگے تو تم رکھ لو
پھول توڑے تھے بیچنے کے لیے
گھنٹوں خاموش رہنا پڑتا ہے
آپ کے ساتھ بولنے کے لیے
سینکڑوں کنڈیاں لگا رہا ہوں
چند بٹنوں کو کھولنے کے لیے
ترک اپنی فلاح کر دی ہے
اور کیا ہو معاشرے کے لیے
ایک دیوار باغ سے پہلے
اک دوپٹہ کھلے گلے کے لیے
لوگ آیات پڑھ کے سوتے ہیں
آپ کے خواب دیکھنے کے لیے
اب میں رستے میں لیٹ جاوں کیا
جانے والوں کو روکنے کے لیے
Zia Mazkoor
Copy
جواں بچوں پہ سختی کر رہے ہیں
جواں بچوں پہ سختی کر رہے ہیں
خود اپنی قبریں پکی کر رہے ہیں
بہشتوں سے نکالے جانے والے
زمیں پر موج مستی کر رہے ہیں
میں جن کے غم میں آدھا رہ گیا ہوں
وہ اپنی بات پوری کر رہے ہیں
جنہوں نے آپ کو آقا نہ مانا
وہ دنیا کی غلامی کر رہے ہیں
یہ کس کی ناؤ اتری پانیوں میں
جزیرے ڈوبنے کی کر رہے ہیں
سمندر ٹھیک ہیں اپنی جگہ پر
مچھیرے چھیڑخانی کر رہے ہیں
افق پر اڑ رہی ہیں فاختائیں
نہ لشکر پیش قدمی کر رہے ہیں
ستارے کیا بتائیں راستوں کا
ہمیں آوارہ گردی کر رہے ہیں
Zia Mazkoor
Copy
گر گئے ہم جڑوں کے ہوتے ہوئے
دوستوں بھائیوں کے ہوتے ہوئے
گر گئے ہم جڑوں کے ہوتے ہوئے
خشک سالی سمجھ سے باہر ہے
اس قدر بارشوں کے ہوتے ہوئے
پانی گلیوں میں بہہ گیا سارا
اتنے خالی گھڑوں کے ہوتے ہوئے
اس کی گردن کا تل نمایاں ہے
گال پر دو تلوں کے ہوتے ہوئے
کیا یہ کم ہے کہ آپ زہن میں ہیں
سینکڑوں فائلوں کے ہوتے ہوئے
بچ نکلتے ہیں کس طرح مجرم
جابجا چوکیوں کے ہوتے ہوئے
ہم کو اصلاح کرنی پڑ رہی ہے
مندروں مسجدوں کے ہوتے ہوئے
اس کے کمرے کو خود سجایا تھا
بیسیوں نوکروں کے ہوتے ہوئے
Zia Mazkoor
Copy
Load More
Famous Poets
Mirza Ghalib
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
Faiz Ahmed Faiz
Munir Niazi
Jaun Elia
Gulzar
Tahzeeb Hafi
Ali Zaryoun
View More Poets