تُم کو اگر محبت کی اجازت نہ مل سکے
ایک بات سُنو آؤ کُچھ ملاقاتیں کر لیں
آؤ دوستی کر لیں
روکتا ہے وصل سے گر ہم کو زمانہ
فون پر ہی سہی آؤ کچھ باتیں کر لیں
آؤ دوستی کر لیں
منزل پہ پہنچنے کا گر امکاں نہیں ہے کوئ
ساتھ مل کے طے چند مُسافتیں کر لیں
آؤ دوستی کر لیں
کٹھن بہت سفر ہے یہ عشق و محبت کا
آساں جُدائی کی ہم یہ راتیں کر لیں
آؤ دوستی کر لیں
کون جئے گا کتنا ، تُم ہی کہو نعمان
نام ایک دوسرے کے یہ چند ساعتیں کر لیں
آؤ دوستی کر لیں