کتنی راتین بن جاگے ہی بیت گئیں
کتنے ساون آگ لگا کے چلے گئے
دور کے دیس سے سارے پنچھی لوٹ آئے
آنکھ کے منظر سارے بھول ہوئے
جھیل کنارے پھول بھی سارے دھول ہوئے
پھر کروٹ کروٹ بےچینی نے گھیرا ہے
دل آنگن میں پھر یادوں کا پھیرا ہے
آؤ وقت کو مات کریں
آؤ فون پہ بات کریں