Add Poetry

آئینوں میں عکس نہ ہوں تو حیرت رہتی ہے

Poet: امجد اسلام امجد By: Aslam, Karachi
Shab Wohi Lekin Sitara Aur Hai

آئینوں میں عکس نہ ہوں تو حیرت رہتی ہے
جیسے خالی آنکھوں میں بھی وحشت رہتی ہے

ہر دم دنیا کے ہنگامے گھیرے رکھتے تھے
جب سے تیرے دھیان لگے ہیں فرصت رہتی ہے

کرنی ہے تو کھل کے کرو انکار وفا کی بات
بات ادھوری رہ جائے تو حسرت رہتی ہے

شہر سخن میں ایسا کچھ کر عزت بن جائے
سب کچھ مٹی ہو جاتا ہے عزت رہتی ہے

بنتے بنتے ڈھ جاتی ہے دل کی ہر تعمیر
خواہش کے بہروپ میں شاید قسمت رہتی ہے

سائے لرزتے رہتے ہیں شہروں کی گلیوں میں
رہتے تھے انسان جہاں اب دہشت رہتی ہے

موسم کوئی خوشبو لے کر آتے جاتے ہیں
کیا کیا ہم کو رات گئے تک وحشت رہتی ہے

دھیان میں میلہ سا لگتا ہے بیتی یادوں کا
اکثر اس کے غم سے دل کی صحبت رہتی ہے

پھولوں کی تختی پر جیسے رنگوں کی تحریر
لوح سخن پر ایسے امجدؔ شہرت رہتی ہے

Rate it:
Views: 683
22 Jun, 2021
Related Tags on Amjad Islam Amjad Poetry
Load More Tags
More Amjad Islam Amjad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets