Add Poetry

آئے ہیں میرؔ کافر ہو کر خدا کے گھر میں

Poet: سمیع By: سمیع, Hafizabad

آئے ہیں میرؔ کافر ہو کر خدا کے گھر میں
پیشانی پر ہے قشقہ زنار ہے کمر میں

نازک بدن ہے کتنا وہ شوخ چشم دلبر
جان اس کے تن کے آگے آتی نہیں نظر میں

سینے میں تیر اس کے ٹوٹے ہیں بے نہایت
سوراخ پڑ گئے ہیں سارے مرے جگر میں

آئندہ شام کو ہم رویا کڑھا کریں گے
مطلق اثر نہ دیکھا نالیدن سحر میں

بے سدھ پڑا رہوں ہوں اس مست ناز بن میں
آتا ہے ہوش مجھ کو اب تو پہر پہر میں

سیرت سے گفتگو ہے کیا معتبر ہے صورت
ہے ایک سوکھی لکڑی جو بو نہ ہو اگر میں

ہمسایۂ مغاں میں مدت سے ہوں چنانچہ
اک شیرہ خانے کی ہے دیوار میرے گھر میں

اب صبح و شام شاید گریے پہ رنگ آوے
رہتا ہے کچھ جھمکتا خوناب چشم تر میں

عالم میں آب و گل کے کیونکر نباہ ہوگا
اسباب گر پڑا ہے سارا مرا سفر میں

Rate it:
Views: 5
12 Jan, 2025
Related Tags on Mir Taqi Mir Poetry
Load More Tags
More Mir Taqi Mir Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets