نغمہ صل علے روح پہ یوں چھا جائے
حسن تیرا میرے اشعار میں ڈھلتا جائے
تیرے دربار میں یوں شوق کا دامن ہو دراز
میرا ہر لقظ بعنوان تمنا جائے
ہر کثافت سے منزہ ہو میرا قلب حزیں
دل میں ہو شوق تیرا٬ غیر کا سودا جائے
کوئی حیلہ ہو کہ اس شہر طرب میں پہنچوں
کوئی صورت ہو کہ اس شہر میں جایا جائے
پھر ملے آنکھ کو توفیق تیرے جلوؤں کی
پہلے رگ رگ میں تیرا عشق سمایا جائے
ہجر کے کرب میں ہے نصف صدی سے حافظ
آتش عشق میں کب تک یونہی جلتا جائے