Add Poetry

آتش کو حکم دے کر جہاں کو بتا دیا

Poet: عبدالحفیظ اثر By: عبدالحفیظ اثر, Mumbai, India

آتش کو حکم دے کر جہاں کو بتا دیا
تاثیر ہے جو آگ کی اس کو مٹا دیا

دریا میں راہیں دے کر کسی کو بچا لیا
دریا کو حکم دے کر کسی کو ڈبا دیا

مچھلی کے پیٹ میں بھی حفاظت کسی کی کی
بیمار کو شفا دی کسی کو دھنسا دیا

دشمن کی گھیرا بندی بھی ناکام ہوگئی
ان کے ہی جال میں تو انہیں کو پھنسا دیا

دی قید سے رہائی تو حاکم بنا دیا
لوٹائی بھی بینائی پسر کو ملا دیا

کاٹا نہ تو چھری نے کہ وہ کند ہوگئی
پیاسے تڑپنے پر کبھی چشمہ بہا دیا

طوفان میں بھی کشتی سلامت ہی تو رہی
بستی کی بستی پوری اٹھا کر گرا دیا

اس کے کرم کو اثر نے دیکھا ہے غور سے
جو بھی تھا ادنیٰ اس کو تو اعلیٰ بنادیا

Rate it:
Views: 223
17 Nov, 2022
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے
ہمیں دَردِ دِل کی سزا تو دے، مگر اپنے لَب کبھی کہہ نہ دے۔
یہ چراغِ اَشک ہے دوستو، اِسے شوق سے نہ بُجھا دینا،
یہی ایک ہمدمِ بے وفا، ہمیں بے خبر کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے زَخم دے، مجھے رَنج دے، یہ گلہ نہیں مرے چارہ گر،
مگر اپنے فیض کی ایک گھڑی مرا مُستقل کبھی کہہ نہ دے۔
مرے عَزم میں ہے وہ اِستقامت کہ شرر بھی اپنا اَثر نہ دے،
مجھے ڈر فقط ہے نسیم سے کہ وہ خاکِ چمن کبھی کہہ نہ دے۔
وہ جو بیٹھے ہیں لبِ جام پر، وہ جو مَست ہیں مرے حال پر،
انہی بزم والوں سے ڈر ہے مظہرؔ کہ وہ میرا نشاں کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے توڑنے کی ہوس نہ ہو، مجھے آزمانے کی ضِد نہ ہو،
مجھے قرب دَشت کا شوق ہے، کوئی کارواں کبھی کہہ نہ دے۔
یہ جو صَبر ہے یہ وَقار ہے، یہ وَقار میرا نہ لُوٹ لینا،
مجھے زَخم دے کے زمانہ پھر مجھے بے اَماں کبھی کہہ نہ دے۔
مرے حوصلے کی ہے اِنتہا کہ زمانہ جُھک کے سَلام دے،
مگر اے نگاہِ کرم سنَبھل، مجھے سَرکشی کبھی کہہ نہ دے۔
جو چراغ ہوں مرے آستاں، جو اُجالہ ہو مرے نام کا،
کسی بَدزبان کی سازشیں اُسے ناگہاں کبھی کہہ نہ دے۔
یہی عَرض مظہرؔ کی ہے فقط کہ وَفا کی آنچ سَلامت ہو،
کوئی دِلرُبا مرے شہر میں مجھے بے وَفا کبھی کہہ نہ دے۔
MAZHAR IQBAL GONDAL
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets