فکرِ معاش ہی میں پھرتا ہوں مارا مارا ہے آتشِ شکم سے وجدان پارا پارا وعدہ ہے رزقِ مطلق مخلوق کل سے اپنی پھر گلی گلی کیوں میں پھرتا ہوں مارا مارا