آج کل کوئی ملتا نہیں گرم جوشی سے
ہر کوئی ملتا ہے بڑی خاموشی سے
بھوک کے مارے جب لکھا نہیں جاتا
ہمسائی کھانا دےدیتی ہےپردہ پوشی سے
جیب کے ساتھ اپنادل بھی جلا بیٹھے
اب پرہیز کرتےہیں سگریٹ نوشی سے
میری طرح زندگی بھرروتےرہو گئے
کبھی پیار نہ کرنا کسی پردیسی سے
سبھی ہمساہیاں دورہوتی جا رہی ہیں
کوئی بات نہیں کرتی اصغر پڑوسی سے