کیا کیا روپ دکھاتی ہے بیوی
ناچ تگنی کا نچاتی ہے بیوی
رہ کر میکے کئی کئی مہینے
منصوبے خلاف شوہر بناتی ہے بیوی
دل نہیں لگتا تیرے بغیرجانم
کیسے کیسے چکر چلاتی ہے بیوی
چھوڑدے مجھے یا والدین اپنے
فیصلے روز ایسے سناتی ہے بیوی
مانگنا پڑے کبھی دوسری بار کھانا
ہاتھ میں جوتا لہراتی ہے بیوی
مستحق ہو ںصرف تیری کمائی کی
بڑی رازداری سے سمجھاتی ہے بیوی
سنبھالو بچوں کو میں ابھی آئی
گھر ہمسائے بلا ناغہ جاتی ہے بیوی
پسند نہیں اسے اور کچھ بھی
پیسے پہ نظریں جماتی ہے بیوی
کرتی ہیں عورتیں مرد پر تشدد
مظلومیت کا ڈرامہ رچاتی ہے بیوی
چھپنی چاہیے کتاب ایسی خواہشات کی
زندگی میں مسلسل منواتی ہے بیوی
حقوق نسواں کا کرشمہ ہے دوستو
میاں کو اپنے دھمکاتی ہے بیوی
اجڑ گئے ہیں ہنستے بستے گھرانے
بہاروں میں خزاں لاتی ہے بیوی
بڑھ رہی ہیں آئے روز ڈکیتیاں
جائداد دولھا کی ہتھیاتی ہے بیوی
بتا گئے جواں خود سوزی کی داستاں
جینے پر پابندی لگاتی ہے بیوی
کرتی ہے خدمت ساس بہو کی
سرتاج پر حکم چلاتی ہے بیوی
پرانے زمانے کی بات ہے پیارے
جیون ساتھی ہاتھ بٹاتی ہے بیوی
ڈھونڈھیں کہاں سے وفا شعار ایسی
خاوند پرجاں لٹاتی ہے بیوی
نہیں رہتی صدیق ٹینشن اسی وقت
دیکھ کر جب مسکراتی ہے بیوی