آج ہم خوش ہیں تو کل خفا بھی تو ہوں گے
آج ہم زندہ ہیں تو کل مردہ بھی تو ہوں گے
آگ گھرے ہیں گناہوں میں بےحد
آج ہم خوش گوار ہیں تو کل رسوا بھی تو ہوں گے
خدا تو ہر پل بیٹھا ہے سرہانے ہمارے
آج ہم تنہا ہیں تو کل آشنا بھی تو ہوں گے
اس کی محبت افضل پر ہو جیسے
آج ہم بد گمان ہیں تو کل ہوش بھی تو ہوں گے
ناقدری تو اب رواج ہے زندگی کا
آج ہم بددعا ہیں تو کل دعا بھی تو ہوں گے
لوگوں کی باتوں میں رکھا ہی کیا ہے آخر
آج ہم بدلہاض ہیں تو کل بالہاض بھی تو ہوں گے
یہ پتھر کے بت ہمیں دکھاتے ہیں شجرا نصف
آج ہم بدکردار ہیں تو کل باکردار بھی تو ہوں گے
ان لفظوں کی چیخوں کو سنتا کون ہے آخر
آج ہم گرے ہوئے الفاظ ہیں تو کل آسمان بھی تو ہوں گے
ماں باپ کی دعاؤں پر یقین ہے بیشمار
آج ہم لوگوں کا نشان ہیں تو کل خوبصورت آئینہ بھی تو ہوں گے
کچھ تو ہے جو سمیٹے ہوئے ہے ہمیں اس قدر
آج ہم دھول ہیں تو کل بوند بوند بھی تو ہوں گے
کردار پر انگلی اٹھانے والے کیا جانیں مکافات عمل
آج ہم خاموش ہیں تو کل خدا کا مان بھی تو ہوں گے