بیچو گے حیا جھوٹے کو سچا بھی کہو گے
بدنام بے حیاﺅں کو اچھا بھی کہو گے
غیرت کی بھلی ، عزتیں قربان کرو گے
گمراہ کمینوں کو مُلکی شان کروگے
اشرافیہ کو اپنا دین ایمان کہو گے
بدمعاش کو پھر دیس کا سلطان کہوگے
مارو گے انا سر کو جھکاﺅگے در بدر
مذہب کا بھی مذاق اُڑاﺅگے خاص کر
اپنے لیے خُدا بھی بناﺅگے ہم عصر
بن جاﺅ گے اس دور کے تم بھی نئے آزر
پھر صاحبوں کی جوتیاں سیدھی کرگے تم
رشوت کے نوٹ جیب کی عیدی کروگے تم
پھر تم کو عیاری بھی سیاست ہی لگے گی
ذلیل مکاری بھی فصاحت ہی لگے گی
پھر انقلابی بات تم کو جھوٹ لگے گی
او ر ’فتح مبین ‘ صرف لُوٹ لگے گی
یوں جاﺅگے تو دیس کی پہچان بنوگے
اس مُلک کی عزت کی آن بان بنوگے