آداب کہا تھا

Poet: Saleem Nasir By: Saleem Nasir, Lahore

تازگی جو دل کو دے گلاب کہا تھا
دوستوں کے چہروں کو کتاب کہا تھا

تم نے تو کہہ دیا کہ ستم پہ ہے ستم
ہم نے تو دوستوں کو آداب کہا تھا

تھا اِن سے مدتوں کے بعد رابطہ ہوا
زندگی کا ہم نے تو اِک باب کہا تھا

دوست دوستوں سے رہیں ربط میں ہمیشہ
ادھورا اپنا ہم نے تو اِک خواب کہا تھا

گمان سا ہوا تھا کسی کے روٹھ جانے کا
دل کے واہموں کا اِک سراب کہا تھا

منزلوں کے راستے میں غم سے ہوئے چُور
اِک چھایا اپنی سوچ پہ عذاب کہا تھا

ہمیں بےشک رکھنا ہے خود کو سنبھال کے
کبھی ناصر نے زمانے کو خراب کہا تھا

Rate it:
Views: 1176
29 Mar, 2008