آرزووں کا گلشن شاہِ دیں کھلائیں گے ہے یقیں مجھے طیبا مصطفی بلائیں گے دل مرا چمک اُٹھے اُن کے سبز گنبد سے میرے فکر و فن کو وہ دیکھنا جِلائیں گے