جس دن سے ہماری گرفتاری ہوئی ہے
سوکھ کر بری حالت ہماری ہوئی ہے
آزادی تم سب کو مبارک ہو دوستوں
ہماری تو اسیری سے یاری ہوئی ہے
ہر روز جیل کا باسی کھانا کھا کر
کیا بتائیں کیسی حالت ہماری ہوئی ہے
ہم چیختے رہے کہ ہم بے گناہ ہیں
عدالت میں نا سنوائی ہماری ہوئی ہے
اس کی مرغی تو چرائی تھی اصغر نے
مگر بدنامی تو ہماری ہوئی ہے