اس ملک کے شا ہینوں میں ہے دم کتنا
تم ان کو آزما کے د یکھ لو
ر ہبر ی کے روپ میں نکلے ہیں جوان نو
اب تم ان کو د ھمکا کے د یکھ لو
نچو ڑ لیا ہے ظلمو ستم نے خوف کو وجود سے
بمبوں سے گو لیوں سے اڑا کے د یکھ لو
ا نصاف کی اک جھلک نظر آئ ہے کہیں سے
قید خا نے بھی اب بھر بھرا کے د یکھ لو
ا مید کا د یا ہے مشر ق سے ہو یا مغر ب سے
اب تم اس د ئیے کو بجھا کے د یکھ لو
دل بجھ گئے تھے کہ محب و طن تو گئے ڈب
انکی تیرا کی کے انداز د یکھ لو
سلام عر ض ہو نو جوا نو حق پر ہو تم
تا ر یخ بھی تم د ھرا کے د یکھ لو