اے اللہ ! یہ آغاز ہے عاجزانہ
بندہ ہے حاضر سامنے مودبانہ
مانگوں میں فضل تیرا فقط
سن یا الہی یہ سدائے فقیرانہ
دے سوچ کو میری انداز جدا
بنا ان لفظوں کو کلامِ معجزانہ
کروں باتیں تیری میں بار بار
بنیں شعر میرے کلامِ عرفانہ
ہو تذکرہِ قرآن و نعت رسول
نہ قصہ گوئی نہ کوئی فسانہ
تصور میں رہے عکس رسول
کرتا رہوں یاد رسول کا زمانہ