آقا مرے تو ہر لمحے یاد ہی آئے ہیں
آنکھوں میں مدینے کے جو خواب سجائے ہیں
محفل یہ سجائی ہے میلاد منایا ہے
مدحت میں نبی کے نغمے آج سنائے ہیں
کافر کو کبھی کافر کہہ کر نہ پکارا تھا
پیغام محبت کا آقا مرے لائے ہیں
نعتیں میں جو لکھتا ہوں آقا کی ہی مدحت میں
خوابوں میں خیالوں میں ہروقت وہ چھائے ہیں
شہزاد محبت رکھتے ہیں جو نبی سے وہ
دیوانے ہیں آقا کے گھر اپنے بلائے ہیں