آندھیاں آتی تھیں لیکن کبھی ایسا نہ ہوا
خوف کے مارے جدا شاخ سے پتا نہ ہوا
روح نے پیرہن جسم بدل بھی ڈالا
یہ الگ بات کسی بزم میں چرچا نہ ہوا
رات کو دن سے ملانے کی ہوس تھی ہم کو
کام اچھا نہ تھا انجام بھی اچھا نہ ہوا
وقت کی ڈور کو تھامے رہے مضبوطی سے
اور جب چھوٹی تو افسوس بھی اس کا نہ ہوا
خوب دنیا ہے کہ سورج سے رقابت تھی جنہیں
ان کو حاصل کسی دیوار کا سایہ نہ ہوا