رسول مجتبی کہیے٬ محمد مصطفے کہیے
خدا کے بعد بس وہ ہیں٬ پھر اس کے بعد کیا کہیے
شریعت کا ہے یہ اصرار ختم الانبیا کہیے
محبت کا تقاضہ ہے کہ محبوب خدا کہیے
جب ان کا ذکر ہو دنیا سراپا گوش ہو جائے
جب ان کا نام آئے مرحبا صلی علیٰ کہیے
میرے سرکار کے نقش قدم شمع ہدایت ہیں
یہ وہ منزل ہے جس کو مغفرت کا راستہ کہیے
محمد کی نبوت دائرہ ہے نور وحدت کا
اسی کو ابتدا کہیے اسی کو انتہا کہیے
غبار راہ طیبہ سرمہ چشم بصیرت ہے
یہی وہ خاک ہے جس خاک کو خاک شفا کہیے
مدینہ یاد آتا ہے تو پھر آنسو نہیں رکتے
میری آنکھوں کو ماہر چشمہ آب بقا کہیے