آنسوؤں کو بہنے کی لت لگ گئی ہے
Poet: عذرا عباس By: faizan, Abbottabad
کچھ نہیں دیکھتے
جن آنکھوں سے وہ بہہ رہے ہیں
وہ اس وقت بھیڑ میں ہیں یا
سناٹے میں
کس کس کا وہ آنکھیں پیچھا کر رہی ہیں
کیا وہ گلی کا بچہ
جو جلتی دوپہر میں ننگے پاؤں چل رہا ہے
یا وہ بوڑھے ہاتھ جو بھاری سیمنٹ کی بوری
اپنی پیٹھ پر لادنے کی کوشش میں مبتلا ہیں
کیوں دیکھتی ہیں آنکھیں
اوٹ پٹانگ منظر
بہت سمجھایا میں نے ان آنکھوں کو
لیکن ہٹ دھرمی سے ڈٹی ہوئی ہیں
باز نہیں آتیں
اپنی اس لت سے
More Azra Abbas Poetry
آنسوؤں کو بہنے کی لت لگ گئی ہے کچھ نہیں دیکھتے
جن آنکھوں سے وہ بہہ رہے ہیں
وہ اس وقت بھیڑ میں ہیں یا
سناٹے میں
کس کس کا وہ آنکھیں پیچھا کر رہی ہیں
کیا وہ گلی کا بچہ
جو جلتی دوپہر میں ننگے پاؤں چل رہا ہے
یا وہ بوڑھے ہاتھ جو بھاری سیمنٹ کی بوری
اپنی پیٹھ پر لادنے کی کوشش میں مبتلا ہیں
کیوں دیکھتی ہیں آنکھیں
اوٹ پٹانگ منظر
بہت سمجھایا میں نے ان آنکھوں کو
لیکن ہٹ دھرمی سے ڈٹی ہوئی ہیں
باز نہیں آتیں
اپنی اس لت سے
جن آنکھوں سے وہ بہہ رہے ہیں
وہ اس وقت بھیڑ میں ہیں یا
سناٹے میں
کس کس کا وہ آنکھیں پیچھا کر رہی ہیں
کیا وہ گلی کا بچہ
جو جلتی دوپہر میں ننگے پاؤں چل رہا ہے
یا وہ بوڑھے ہاتھ جو بھاری سیمنٹ کی بوری
اپنی پیٹھ پر لادنے کی کوشش میں مبتلا ہیں
کیوں دیکھتی ہیں آنکھیں
اوٹ پٹانگ منظر
بہت سمجھایا میں نے ان آنکھوں کو
لیکن ہٹ دھرمی سے ڈٹی ہوئی ہیں
باز نہیں آتیں
اپنی اس لت سے
faizan
ماں کے قدموں کے نیچے جنت ہے کیا میرے قدموں کے نیچے بھی جنت ہے
پوچھتی ہوں اپنے بچوں سے
میرے سوال پر وہ مجھے حیرت سے دیکھتے ہیں
ماں یہ جنت کیا ہوتی ہے
ارے یہ میں نے تم کو نہیں بتایا
چلو سنو
کہتے ہیں جو ماں اپنے بچوں کو اپنے دل کے قریب رکھتی ہے
اسے جنت ملتی ہے
ماں ہم کیا جانے تمہارے دل میں کیا ہے
ہم کیا جانے جنت کیا ہے
ہم تو یہ جانتے ہیں
تم ہمارے دل کے قریب ہمیشہ گھومتی ہو
کبھی ہنستے ہوئے
کبھی ہماری پریشانیوں پر روتے ہوئے
تم نے ہمیشہ ہمارے لیے
ہماری خوشیوں کی جنت بنائی
ماں بتاؤ
یہ جنت کیا ہے
پوچھتی ہوں اپنے بچوں سے
میرے سوال پر وہ مجھے حیرت سے دیکھتے ہیں
ماں یہ جنت کیا ہوتی ہے
ارے یہ میں نے تم کو نہیں بتایا
چلو سنو
کہتے ہیں جو ماں اپنے بچوں کو اپنے دل کے قریب رکھتی ہے
اسے جنت ملتی ہے
ماں ہم کیا جانے تمہارے دل میں کیا ہے
ہم کیا جانے جنت کیا ہے
ہم تو یہ جانتے ہیں
تم ہمارے دل کے قریب ہمیشہ گھومتی ہو
کبھی ہنستے ہوئے
کبھی ہماری پریشانیوں پر روتے ہوئے
تم نے ہمیشہ ہمارے لیے
ہماری خوشیوں کی جنت بنائی
ماں بتاؤ
یہ جنت کیا ہے
Zaid






