Add Poetry

آنکھوں کا تھا قصور نہ دل کا قصور تھا

Poet: Jigar Muradabadi By: aqsa, khi
Aankhon Ka Tha Qasoor Na Dil Ka Qasoor Tha

آنکھوں کا تھا قصور نہ دل کا قصور تھا
آیا جو میرے سامنے میرا غرور تھا

تاریک مثل آہ جو آنکھوں کا نور تھا
کیا صبح ہی سے شام بلا کا ظہور تھا

وہ تھے نہ مجھ سے دور نہ میں ان سے دور تھا
آتا نہ تھا نظر تو نظر کا قصور تھا

ہر وقت اک خمار تھا ہر دم سرور تھا
بوتل بغل میں تھی کہ دل ناصبور تھا

کوئی تو دردمند دل ناصبور تھا
مانا کہ تم نہ تھے کوئی تم سا ضرور تھا

لگتے ہی ٹھیس ٹوٹ گیا ساز آرزو
ملتے ہی آنکھ شیشۂ دل چور چور تھا

ایسا کہاں بہار میں رنگینیوں کا جوش
شامل کسی کا خون تمنا ضرور تھا

ساقی کی چشم مست کا کیا کیجیے بیان
اتنا سرور تھا کہ مجھے بھی سرور تھا

پلٹی جو راستے ہی سے اے آہ نامراد
یہ تو بتا کہ باب اثر کتنی دور تھا

جس دل کو تم نے لطف سے اپنا بنا لیا
اس دل میں اک چھپا ہوا نشتر ضرور تھا

اس چشم مے فروش سے کوئی نہ بچ سکا
سب کو بقدر حوصلۂ دل سرور تھا

دیکھا تھا کل جگرؔ کو سر راہ مے کدہ
اس درجہ پی گیا تھا کہ نشے میں چور تھا

Rate it:
Views: 2108
25 Jan, 2019
More Jigar Moradabadi Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets