آنکھوں کو طلب ہے کہ سبز گُنبد کا نظارہ کریں
اے گنبد خضریٰ کے مکین اب تو نظر کرم کریں
نہیں ہے قابل یہ آنکھیں میری کے دیدارِروز یارکریں
پر جو تو چاہے توکیا ہے مشکل کہ یہ جالیوں کا نظارہ کریں
نہیں لائق یہ چشم گنہگار کہ آرزو جلوے مجتبیٰ کریں
پر چشم دل کی تمنا ہے کے یہ دیدار محبوب خدا کریں
ان بےنور نگاہوں کو نور حق کی روشنی سے منور کریں
اور پھر یاد حبیب رب سے ان آنکھوں کو تر کریں
یا نبی کچھ عنایات ان غافل دلوں کو نذر کریں
کے جب تک زندگی رہے یہ ذکر بدرو دوجا کریں