آنکھیں کھلی ہوئی ہیں تو منظر بھی آئے گا
Poet: Ameer Qazalbash By: yasir, khi
آنکھیں کھلی ہوئی ہیں تو منظر بھی آئے گا
کاندھوں پہ تیرے سر ہے تو پتھر بھی آئے گا
ہر شام ایک مسئلہ گھر بھر کے واسطے
بچہ بضد ہے چاند کو چھو کر بھی آئے گا
اک دن سنوں گا اپنی سماعت پہ آہٹیں
چپکے سے میرے دل میں کوئی ڈر بھی آئے گا
تحریر کر رہا ہے ابھی حال تشنگاں
پھر اس کے بعد وہ سر منبر بھی آئے گا
ہاتھوں میں میرے پرچم آغاز کار خیر
میری ہتھیلیوں پہ مرا سر بھی آئے گا
میں کب سے منتظر ہوں سر رہ گزار شب
جیسے کہ کوئی نور کا پیکر بھی آئے گا
More Ameer Qazalbash Poetry
مرے جنوں کا نتیجہ ضرور نکلے گا مرے جنوں کا نتیجہ ضرور نکلے گا
اسی سیاہ سمندر سے نور نکلے گا
گرا دیا ہے تو ساحل پہ انتظار نہ کر
اگر وہ ڈوب گیا ہے تو دور نکلے گا
اسی کا شہر وہی مدعی وہی منصف
ہمیں یقیں تھا ہمارا قصور نکلے گا
یقیں نہ آئے تو اک بات پوچھ کر دیکھو
جو ہنس رہا ہے وہ زخموں سے چور نکلے گا
اس آستین سے اشکوں کو پوچھنے والے
اس آستین سے خنجر ضرور نکلے گا
اسی سیاہ سمندر سے نور نکلے گا
گرا دیا ہے تو ساحل پہ انتظار نہ کر
اگر وہ ڈوب گیا ہے تو دور نکلے گا
اسی کا شہر وہی مدعی وہی منصف
ہمیں یقیں تھا ہمارا قصور نکلے گا
یقیں نہ آئے تو اک بات پوچھ کر دیکھو
جو ہنس رہا ہے وہ زخموں سے چور نکلے گا
اس آستین سے اشکوں کو پوچھنے والے
اس آستین سے خنجر ضرور نکلے گا
naseem
آنکھیں کھلی ہوئی ہیں تو منظر بھی آئے گا آنکھیں کھلی ہوئی ہیں تو منظر بھی آئے گا
کاندھوں پہ تیرے سر ہے تو پتھر بھی آئے گا
ہر شام ایک مسئلہ گھر بھر کے واسطے
بچہ بضد ہے چاند کو چھو کر بھی آئے گا
اک دن سنوں گا اپنی سماعت پہ آہٹیں
چپکے سے میرے دل میں کوئی ڈر بھی آئے گا
تحریر کر رہا ہے ابھی حال تشنگاں
پھر اس کے بعد وہ سر منبر بھی آئے گا
ہاتھوں میں میرے پرچم آغاز کار خیر
میری ہتھیلیوں پہ مرا سر بھی آئے گا
میں کب سے منتظر ہوں سر رہ گزار شب
جیسے کہ کوئی نور کا پیکر بھی آئے گا
کاندھوں پہ تیرے سر ہے تو پتھر بھی آئے گا
ہر شام ایک مسئلہ گھر بھر کے واسطے
بچہ بضد ہے چاند کو چھو کر بھی آئے گا
اک دن سنوں گا اپنی سماعت پہ آہٹیں
چپکے سے میرے دل میں کوئی ڈر بھی آئے گا
تحریر کر رہا ہے ابھی حال تشنگاں
پھر اس کے بعد وہ سر منبر بھی آئے گا
ہاتھوں میں میرے پرچم آغاز کار خیر
میری ہتھیلیوں پہ مرا سر بھی آئے گا
میں کب سے منتظر ہوں سر رہ گزار شب
جیسے کہ کوئی نور کا پیکر بھی آئے گا
yasir
اپنے ہم راہ خود چلا کرنا اپنے ہم راہ خود چلا کرنا
کون آئے گا مت رکا کرنا
خود کو پہچاننے کی کوشش میں
دیر تک آئنہ تکا کرنا
رخ اگر بستیوں کی جانب ہے
ہر طرف دیکھ کر چلا کرنا
وہ پیمبر تھا، بھول جاتا تھا
صرف اپنے لیے دعا کرنا
یار کیا زندگی ہے سورج کی
صبح سے شام تک جلا کرنا
کچھ تو اپنی خبر ملے مجھ کو
میرے بارے میں کچھ کہا کرنا
میں تمہیں آزماؤں گا اب کے
تم محبت کی انتہا کرنا
اس نے سچ بول کر بھی دیکھا ہے
جس کی عادت ہے چپ رہا کرنا
کون آئے گا مت رکا کرنا
خود کو پہچاننے کی کوشش میں
دیر تک آئنہ تکا کرنا
رخ اگر بستیوں کی جانب ہے
ہر طرف دیکھ کر چلا کرنا
وہ پیمبر تھا، بھول جاتا تھا
صرف اپنے لیے دعا کرنا
یار کیا زندگی ہے سورج کی
صبح سے شام تک جلا کرنا
کچھ تو اپنی خبر ملے مجھ کو
میرے بارے میں کچھ کہا کرنا
میں تمہیں آزماؤں گا اب کے
تم محبت کی انتہا کرنا
اس نے سچ بول کر بھی دیکھا ہے
جس کی عادت ہے چپ رہا کرنا
wahaj






