دامِ اغیار سے بچاتے ہیں
آپ اپنا جنہیں بناتے ہیں
کچھ دنوں تک تو آزماتے ہیں
پھر وہ دستِ کرم بڑھاتے ہیں
دل میں غیروں کو جو بساتے ہیں
وہ بھلا کب سکون پاتے ہیں
وہ فراموش ہم کو کرتے نہیں
ہم مگر اُن کو بھول جاتے ہیں
زخمِ حسرت سے دل شکستہ کر
ٹوٹے دل میں ہی وہ سماتے ہیں
دیکھنا مت بتوں کو تم فیصلؔ
دل کے رستے نظر سے جاتے ہیں