آپ درد نہاں سمجھتے ہیں
خامشی کی زباں سمجھتے ہیں
در حقیقت وہ ایک صحرا ہے
سب جسے گلستاں سمجھتے ہیں
لذت ہجر کیسی ہوتی ہے
عاشق نیم جاں سمجھتے ہیں
میرے آنسو میں غور سے دیکھو
سب جنہیں کہکشاں سمجھتے ہیں
تیرے نزدیک فرد واحد ہے
ہم جسے کل جہاں سمجھتے ہیں
ان سے مت کہنا دل کی بات کبھی
جو یقیں کو گماں سمجھتے ہیں
ہے وہ لا انتہا خلائے بسیط
ہم جسے آسماں سمجھتے ہیں
کوئی سمجھے نہ سمجھے بات مری
اسداللہ خاں سمجھتے ہیں