Add Poetry

آگ کے درمیان سے نکلا

Poet: Shakeb Jalali By: Ehtisham, lhr
Aag Ke Darmiyan Se Nikla

آگ کے درمیان سے نکلا
میں بھی کس امتحان سے نکلا

پھر ہوا سے سلگ اٹھے پتے
پھر دھواں گلستان سے نکلا

جب بھی نکلا ستارۂ امید
کہر کے درمیان سے نکلا

چاندنی جھانکتی ہے گلیوں میں
کوئی سایہ مکان سے نکلا

ایک شعلہ پھر اک دھویں کی لکیر
اور کیا خاکدان سے نکلا

چاند جس آسمان میں ڈوبا
کب اسی آسمان سے نکلا

یہ گہر جس کو آفتاب کہیں
کس اندھیرے کی کان سے نکلا

شکر ہے اس نے بے وفائی کی
میں کڑے امتحان سے نکلا

لوگ دشمن ہوئے اسی کے شکیبؔ
کام جس مہربان سے نکلا

Rate it:
Views: 961
29 Dec, 2016
More Shakeb Jalali Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets