آہ کے تیں دل حیران و خفا کو سونپا میں نے یہ غنچۂ تصویر صبا کو سونپا تیرے کوچے میں مری خاک بھی پامال ہوئی تھا وہ بے درد مجھے جن نے وفا کو سونپا اب تو جاتا ہی ہے کعبے کو تو بت خانے سے جلد پھر پہنچیو اے میرؔ خدا کو سونپا