Add Poetry

آینے ہو گئے ہیں پتھر کے

Poet: سید نوید جعفری By: Syed Abdul Lateef (Naveed Jaffri), Karachi

کوئی جینا ہیے یہ بھی ڈر ڈر کے
پھر بھی جیتے ہیں لوگ مر مر کے

چاند دیکھا جو اک نظر بھر کے
دل میں طوفاں اٹھے سمندر کے

جان دے دونگا خودکشی کرکے
میرے پہلو سے تم اگر سر کے

کوئی تو گوشہ گیر ہیے مجھ میں
خود کلامی کو معتبر کرکے

ایک مٹھی ہی دھوپ مل جاۓ
دشت تاریک ہیں مقدر کے

موسم درد ٹھیر جاتا ہیے
معجزے ہیں یہ دیدۀ تر کے

پھر سلگتا ہیے جسم تنہائی
برف لہجوں کو بے اثر کر کے

درد پہلو بہ پہلو سوتے ہیں
غم شکن در شکن ہیں بستر کے

کس قدر گونجتے ہیں سناٹے
جیسے نقارے غم کے لشکر کے

ہم تو صحرا نچوڑ لیتے ہیں
تم بھکاری رہے سمندر کے

صرف خوں ہی نہیں شفق میں نوید
رمز کچھ اور بھی ہیں منظر کے

Rate it:
Views: 2035
25 Jul, 2021
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے
ہمیں دَردِ دِل کی سزا تو دے، مگر اپنے لَب کبھی کہہ نہ دے۔
یہ چراغِ اَشک ہے دوستو، اِسے شوق سے نہ بُجھا دینا،
یہی ایک ہمدمِ بے وفا، ہمیں بے خبر کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے زَخم دے، مجھے رَنج دے، یہ گلہ نہیں مرے چارہ گر،
مگر اپنے فیض کی ایک گھڑی مرا مُستقل کبھی کہہ نہ دے۔
مرے عَزم میں ہے وہ اِستقامت کہ شرر بھی اپنا اَثر نہ دے،
مجھے ڈر فقط ہے نسیم سے کہ وہ خاکِ چمن کبھی کہہ نہ دے۔
وہ جو بیٹھے ہیں لبِ جام پر، وہ جو مَست ہیں مرے حال پر،
انہی بزم والوں سے ڈر ہے مظہرؔ کہ وہ میرا نشاں کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے توڑنے کی ہوس نہ ہو، مجھے آزمانے کی ضِد نہ ہو،
مجھے قرب دَشت کا شوق ہے، کوئی کارواں کبھی کہہ نہ دے۔
یہ جو صَبر ہے یہ وَقار ہے، یہ وَقار میرا نہ لُوٹ لینا،
مجھے زَخم دے کے زمانہ پھر مجھے بے اَماں کبھی کہہ نہ دے۔
مرے حوصلے کی ہے اِنتہا کہ زمانہ جُھک کے سَلام دے،
مگر اے نگاہِ کرم سنَبھل، مجھے سَرکشی کبھی کہہ نہ دے۔
جو چراغ ہوں مرے آستاں، جو اُجالہ ہو مرے نام کا،
کسی بَدزبان کی سازشیں اُسے ناگہاں کبھی کہہ نہ دے۔
یہی عَرض مظہرؔ کی ہے فقط کہ وَفا کی آنچ سَلامت ہو،
کوئی دِلرُبا مرے شہر میں مجھے بے وَفا کبھی کہہ نہ دے۔
MAZHAR IQBAL GONDAL
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets