اب آ بھی جاؤ کہ پھر اہتمام عید کریں
نشاط دید سے تشویق دل مزید کریں
شکست توبہ سے واعظ کے دل کو خون کریں
فروغ بادہ سے زاہد کو ناامید کریں
بیا کہ قاعدۂ آسماں بدل ڈالیں
بہ نقد بادہ دل و جان نو خرید کریں
بنام ساقئ گلگوں لبان و سیمیں ساق
وفور بادہ سے ذوق طلب شدید کریں
بنائے کہنہ کے آثار منہدم کر کے
جہان تازہ بدست خود آفرید کریں
درون صومعہ ہر مقتدی کو جل دے کر
خود اپنے پیر خرابات کا مرید کریں
ہٹا کے پھر رخ زیبا سے غیریت کا حجاب
ہر ایک دغدغۂ دل سقر رسید کریں
جنون تشنہ لبی کو دو آتشہ کر کے
عقیق لب سے مے ارغواں کشید کریں