اب تنگیء داماں پہ نہ جا اور بھی کچھ مانگ
ہیں آج وہ مائل بہ عطا اور بھی کچھ مانگ
سلطان مدینہ کی زیارت کی دعا کر
جنت کی طلب چیز ہے کیا ، اور بھی کچھ مانگ
ہر چند کے آقا نے بھرا ہے ترا کشکول
کم ظرف نہ بن، ہاتھ بڑھا اور بھی کچھ مانگ
جن لوگوں کو یہ شک ہے، کرم ان کا ہے محدود
ان لوگوں کی باتوں پہ نہ جا اور بھی کچھ مانگ
دے سکتے ہیں کیا کچھ کہ وہ کچھ دے نہیں سکتے
یہ بحث نہ کر، ہوش میں آ اور بھی کچھ مانگ
پہنچا ہے تو اس در در پہ جو رہ رہ کے نصیر آج
آواز پہ آواز لگا اور بھی کچھ مانگ