اب تو ہو کسی رنگ میں ظاہر تو مجھے کیا
Poet: obaidullah Aleem By: ulfat, khi
اب تو ہو کسی رنگ میں ظاہر تو مجھے کیا
ٹھہرے ترے گھر کوئی مسافر تو مجھے کیا
ویرانۂ جاں کی جو فضا تھی سو رہے گی
چہکے کسی گلشن میں وہ طائر تو مجھے کیا
وہ شمع مرے گھر میں تو بے نور ہی ٹھہری
بازار میں وہ جنس ہو نادر تو مجھے کیا
وہ رنگ فشاں آنکھ وہ تصویر نما ہاتھ
دکھلائیں نئے روز مناظر تو مجھے کیا
میں نے اسے چاہا تھا تو چاہا نہ گیا میں
چاہے مجھے اب وہ مری خاطر تو مجھے کیا
دنیا نے تو جانا کہ نمو اس میں ہے میری
اب ہو وہ مری ذات کا منکر تو مجھے کیا
اک خواب تھا اور بجھ گیا آنکھوں ہی میں اپنی
اب کوئی پکارے مرے شاعر تو مجھے کیا
More Obaidullah Aleem Poetry
دل ہی تھے ہم دکھے ہوئے تم نے دکھا لیا تو کیا دل ہی تھے ہم دکھے ہوئے تم نے دکھا لیا تو کیا
تم بھی تو بے اماں ہوئے ہم کو ستا لیا تو کیا
آپ کے گھر میں ہر طرف منظر ماہ و آفتاب
ایک چراغ شام اگر میں نے جلا لیا تو کیا
باغ کا باغ آپ کی دسترس ہوس میں ہے
ایک غریب نے اگر پھول اٹھا لیا تو کیا
لطف یہ ہے کہ آدمی عام کرے بہار کو
موج ہوائے رنگ میں آپ نہا لیا تو کیا
اب کہیں بولتا نہیں غیب جو کھولتا نہیں
ایسا اگر کوئی خدا تم نے بنا لیا تو کیا
جو ہے خدا کا آدمی اس کی ہے سلطنت الگ
ظلم نے ظلم سے اگر ہاتھ ملا لیا تو کیا
آج کی ہے جو کربلا کل پہ ہے اس کا فیصلہ
آج ہی آپ نے اگر جشن منا لیا تو کیا
لوگ دکھے ہوئے تمام رنگ بجھے ہوئے تمام
ایسے میں اہل شام نے شہر سجا لیا تو کیا
پڑھتا نہیں ہے اب کوئی سنتا نہیں ہے اب کوئی
حرف جگا لیا تو کیا شعر سنا لیا تو کیا
تم بھی تو بے اماں ہوئے ہم کو ستا لیا تو کیا
آپ کے گھر میں ہر طرف منظر ماہ و آفتاب
ایک چراغ شام اگر میں نے جلا لیا تو کیا
باغ کا باغ آپ کی دسترس ہوس میں ہے
ایک غریب نے اگر پھول اٹھا لیا تو کیا
لطف یہ ہے کہ آدمی عام کرے بہار کو
موج ہوائے رنگ میں آپ نہا لیا تو کیا
اب کہیں بولتا نہیں غیب جو کھولتا نہیں
ایسا اگر کوئی خدا تم نے بنا لیا تو کیا
جو ہے خدا کا آدمی اس کی ہے سلطنت الگ
ظلم نے ظلم سے اگر ہاتھ ملا لیا تو کیا
آج کی ہے جو کربلا کل پہ ہے اس کا فیصلہ
آج ہی آپ نے اگر جشن منا لیا تو کیا
لوگ دکھے ہوئے تمام رنگ بجھے ہوئے تمام
ایسے میں اہل شام نے شہر سجا لیا تو کیا
پڑھتا نہیں ہے اب کوئی سنتا نہیں ہے اب کوئی
حرف جگا لیا تو کیا شعر سنا لیا تو کیا
hammad
اب تو ہو کسی رنگ میں ظاہر تو مجھے کیا اب تو ہو کسی رنگ میں ظاہر تو مجھے کیا
ٹھہرے ترے گھر کوئی مسافر تو مجھے کیا
ویرانۂ جاں کی جو فضا تھی سو رہے گی
چہکے کسی گلشن میں وہ طائر تو مجھے کیا
وہ شمع مرے گھر میں تو بے نور ہی ٹھہری
بازار میں وہ جنس ہو نادر تو مجھے کیا
وہ رنگ فشاں آنکھ وہ تصویر نما ہاتھ
دکھلائیں نئے روز مناظر تو مجھے کیا
میں نے اسے چاہا تھا تو چاہا نہ گیا میں
چاہے مجھے اب وہ مری خاطر تو مجھے کیا
دنیا نے تو جانا کہ نمو اس میں ہے میری
اب ہو وہ مری ذات کا منکر تو مجھے کیا
اک خواب تھا اور بجھ گیا آنکھوں ہی میں اپنی
اب کوئی پکارے مرے شاعر تو مجھے کیا
ٹھہرے ترے گھر کوئی مسافر تو مجھے کیا
ویرانۂ جاں کی جو فضا تھی سو رہے گی
چہکے کسی گلشن میں وہ طائر تو مجھے کیا
وہ شمع مرے گھر میں تو بے نور ہی ٹھہری
بازار میں وہ جنس ہو نادر تو مجھے کیا
وہ رنگ فشاں آنکھ وہ تصویر نما ہاتھ
دکھلائیں نئے روز مناظر تو مجھے کیا
میں نے اسے چاہا تھا تو چاہا نہ گیا میں
چاہے مجھے اب وہ مری خاطر تو مجھے کیا
دنیا نے تو جانا کہ نمو اس میں ہے میری
اب ہو وہ مری ذات کا منکر تو مجھے کیا
اک خواب تھا اور بجھ گیا آنکھوں ہی میں اپنی
اب کوئی پکارے مرے شاعر تو مجھے کیا
ulfat
Aziz Itna Hi Rakho Ke Jee Sanbhal Jaye Aziz Itna Hi Rakho Ke Jee Sanbhal Jaye
Ab Is Qadar Bhi Na Chaho Ke Dam Nikal Jaye
Mile Hain Yun To Bahut Aao Ab Milen Yun Bhi
Ke Ruh Garmi-E-Anfas Se Pighal Jaye
Muhabbaton Mein Ajab Hai Dilon Ko Dhadaka Sa
Ke Jane Kon Kahan Rasta Badal Jaye
Rahe Wo Dil Jo Tamanna-E-Taza Tar Mein Rahe
Khusha Wo Umr Jo Khvabon Hi Mein Bahal Jaye
Main Wo Charag-E-Sar-E-Rahaguzar-E-Duniya Hun
Jo Apani Zat Ke Tanhaiyon Mein Jal Jaye
Har Ek Lahaja Yahi Aarazu Yahi Hasrat
Jo Aag Dil Mein Hai Wo Sher Mein Bhi Dhal Jaye
Ab Is Qadar Bhi Na Chaho Ke Dam Nikal Jaye
Mile Hain Yun To Bahut Aao Ab Milen Yun Bhi
Ke Ruh Garmi-E-Anfas Se Pighal Jaye
Muhabbaton Mein Ajab Hai Dilon Ko Dhadaka Sa
Ke Jane Kon Kahan Rasta Badal Jaye
Rahe Wo Dil Jo Tamanna-E-Taza Tar Mein Rahe
Khusha Wo Umr Jo Khvabon Hi Mein Bahal Jaye
Main Wo Charag-E-Sar-E-Rahaguzar-E-Duniya Hun
Jo Apani Zat Ke Tanhaiyon Mein Jal Jaye
Har Ek Lahaja Yahi Aarazu Yahi Hasrat
Jo Aag Dil Mein Hai Wo Sher Mein Bhi Dhal Jaye
Lateef






