اب کہ یہ قصہ پارینہ نہ دہرایا جائے اب کہ عاشق کو بھی معشوق ملایا جائے اب کوئی سوہنی نہ دریا میں اترنے پاۓ دستِ فرہاد میں تیشہ نہ تھمایا جاۓ اب کسی ہیر کی عزت نہ اچھالی جائے اب کوئی رانجھا نہ گلیوں میں پھرایا جائے