دل کی ہر خواہش دل میں ہی دبانی ہو گی
اب کے پھر تنہا ہی ہمیں عید منانی ہوگی
اس کے آنگن میں ہوں گے پھر نئے احباب
میری نگری میں پھر پہلے سی ویرانی ہوگی
چوڑیوں کی کھنک‘ہاتھوں میں خوشبوئے حنا
اس کی زلفوں میں وہی شام سہانی ہوگی
کرچیاں یادوں کی سمیٹوں گا خود کو زخماؤں گا
عید کیا ہوگی میری آنکھہ فشانی ہو گی
میری دھرتی کیآزائش میرا رب ٹالے گا
عید یاران چمن پھر سے سہانی ہو گی