اب یہی بات دل میں ٹھانی ہے
اپنے مولا سے لو لگانی ہے
نفس دشمن کو دوست جانیں کیوں
اس سے تو دشمنی پرا نی ہے
جان دیدے جو خا لقِ جاں پر
جان کی اس نے قدر جانی ہے
ایک مولا کی ذات ہے باقی
اور سارا جہان فانی ہے
ہے یہ فیضان میرے مرشد کا
یہ جو اشعار میں روانی ہے
مشغلہ میرا رات دن فیصلؔ
باغِ ایماں کی باغبانی ہے