ابرہے ِ رحمت کا مزہ بھی خوب
جو نہ نہاتے تھے کبھی برسوں وہ بھی نہا لیتے خوب ہیں
دوشیزایں تھیں جو اہلِ محلہ
نہ دیکھاتی تھیں جو کبھی منہ اپنا
اپنی اپنی چھتوں پے نہا رہیں ہیں اتنا
بڈھوں کے لیے کافی ہے بارش میں مزہ اتنا
اور اُس پر لون کے کپڑوں نے دیا مزہ اتنا
ابرِ رحمت میں دیکھا دیا سب اپنا
نہیں ہے قصور ی ان دوشیزاوں کا اپنا
گلُ و فاروق ہو یا سندس و اسٹار
ہے قصور انکا کیوں بنایا لون کو باریک اتنا
ابرِ رحمت میں کافی ہے بابر مزہ اتنا