ابن حیدر تمھاری وفا کو سلام
سر زمین و مکاں کربلا کو سلام
نانا کے دین کو ژندہ رکھا حسین
عشق کی ہوئی ہے انتہا کو سلام
ساتھ چھوڑا نہیں جان دے دی مگر
جن بہتر نے کی جاں فدا کو سلام
کہہ رہی ہے مہک ژندہ ہی ہیں حسین
کربلا سے جو آئی ہوا کو سلام
دین کے راستے پر چلے ہیں سبھی
ہر طرف پھیلی ہے جو ندا کو سلام
مٹی ہے کربلا کی ملے گی شفا
لایا شہزاد خاک شفا کو سلام