ابھی فرمان آیا ہے وہاں سے
Poet: جون ایلیا By: Zaid, Karachi
ابھی فرمان آیا ہے وہاں سے
کہ ہٹ جاؤں میں اپنے درمیاں سے
یہاں جو ہے تنفس ہی میں گم ہے
پرندے اڑ رہے ہیں شاخ جاں سے
دریچہ باز ہے یادوں کا اور میں
ہوا سنتا ہوں پیڑوں کی زباں سے
زمانہ تھا وہ دل کی زندگی کا
تری فرقت کے دن لاؤں کہاں سے
تھا اب تک معرکہ باہر کا درپیش
ابھی تو گھر بھی جانا ہے یہاں سے
فلاں سے تھی غزل بہتر فلاں کی
فلاں کے زخم اچھے تھے فلاں سے
خبر کیا دوں میں شہر رفتگاں کی
کوئی لوٹے بھی شہر رفتگاں سے
یہی انجام کیا تجھ کو ہوس تھا
کوئی پوچھے تو میر داستاں سے
More Jaun Elia Poetry






