اتفاق اپنی جگہ خوش قسمتی اپنی جگہ
Poet: Anwar Shaoor By: wasif, khi
اتفاق اپنی جگہ خوش قسمتی اپنی جگہ
خود بناتا ہے جہاں میں آدمی اپنی جگہ
کہہ تو سکتا ہوں مگر مجبور کر سکتا نہیں
اختیار اپنی جگہ ہے بے بسی اپنی جگہ
کچھ نہ کچھ سچائی ہوتی ہے نہاں ہر بات میں
کہنے والے ٹھیک کہتے ہیں سبھی اپنی جگہ
صرف اس کے ہونٹ کاغذ پر بنا دیتا ہوں میں
خود بنا لیتی ہے ہونٹوں پر ہنسی اپنی جگہ
دوست کہتا ہوں تمہیں شاعر نہیں کہتا شعورؔ
دوستی اپنی جگہ ہے شاعری اپنی جگہ
More Anwar Shaoor Poetry
اتفاق اپنی جگہ خوش قسمتی اپنی جگہ اتفاق اپنی جگہ خوش قسمتی اپنی جگہ
خود بناتا ہے جہاں میں آدمی اپنی جگہ
کہہ تو سکتا ہوں مگر مجبور کر سکتا نہیں
اختیار اپنی جگہ ہے بے بسی اپنی جگہ
کچھ نہ کچھ سچائی ہوتی ہے نہاں ہر بات میں
کہنے والے ٹھیک کہتے ہیں سبھی اپنی جگہ
صرف اس کے ہونٹ کاغذ پر بنا دیتا ہوں میں
خود بنا لیتی ہے ہونٹوں پر ہنسی اپنی جگہ
دوست کہتا ہوں تمہیں شاعر نہیں کہتا شعورؔ
دوستی اپنی جگہ ہے شاعری اپنی جگہ
خود بناتا ہے جہاں میں آدمی اپنی جگہ
کہہ تو سکتا ہوں مگر مجبور کر سکتا نہیں
اختیار اپنی جگہ ہے بے بسی اپنی جگہ
کچھ نہ کچھ سچائی ہوتی ہے نہاں ہر بات میں
کہنے والے ٹھیک کہتے ہیں سبھی اپنی جگہ
صرف اس کے ہونٹ کاغذ پر بنا دیتا ہوں میں
خود بنا لیتی ہے ہونٹوں پر ہنسی اپنی جگہ
دوست کہتا ہوں تمہیں شاعر نہیں کہتا شعورؔ
دوستی اپنی جگہ ہے شاعری اپنی جگہ
wasif
فرشتوں سے بھی اچھا میں برا ہونے سے پہلے تھا فرشتوں سے بھی اچھا میں برا ہونے سے پہلے تھا
وہ مجھ سے انتہائی خوش خفا ہونے سے پہلے تھا
کیا کرتے تھے باتیں زندگی بھر ساتھ دینے کی
مگر یہ حوصلہ ہم میں جدا ہونے سے پہلے تھا
حقیقت سے خیال اچھا ہے بیداری سے خواب اچھا
تصور میں وہ کیسا سامنا ہونے سے پہلے تھا
اگر معدوم کو موجود کہنے میں تأمل ہے
تو جو کچھ بھی یہاں ہے آج کیا ہونے سے پہلے تھا
کسی بچھڑے ہوئے کا لوٹ آنا غیر ممکن ہے
مجھے بھی یہ گماں اک تجربہ ہونے سے پہلے تھا
شعورؔ اس سے ہمیں کیا انتہا کے بعد کیا ہوگا
بہت ہوگا تو وہ جو ابتدا ہونے سے پہلے تھا
وہ مجھ سے انتہائی خوش خفا ہونے سے پہلے تھا
کیا کرتے تھے باتیں زندگی بھر ساتھ دینے کی
مگر یہ حوصلہ ہم میں جدا ہونے سے پہلے تھا
حقیقت سے خیال اچھا ہے بیداری سے خواب اچھا
تصور میں وہ کیسا سامنا ہونے سے پہلے تھا
اگر معدوم کو موجود کہنے میں تأمل ہے
تو جو کچھ بھی یہاں ہے آج کیا ہونے سے پہلے تھا
کسی بچھڑے ہوئے کا لوٹ آنا غیر ممکن ہے
مجھے بھی یہ گماں اک تجربہ ہونے سے پہلے تھا
شعورؔ اس سے ہمیں کیا انتہا کے بعد کیا ہوگا
بہت ہوگا تو وہ جو ابتدا ہونے سے پہلے تھا
saad
ختم ہر اچھا برا ہو جائے گا ختم ہر اچھا برا ہو جائے گا
ایک دن سب کچھ فنا ہو جائے گا
کیا پتا تھا دیکھنا اس کی طرف
حادثا اتنا بڑا ہو جائے گا
مدتوں سے بند دروازہ کوئی
دستکیں دینے سے وا ہو جائے گا
ہے ابھی تک اس کے آنے کا یقین
جیسے کوئی معجزہ ہو جائے گا
مسکرا کر دیکھ لیتے ہو مجھے
اس طرح کیا حق ادا ہو جائے گا
کاش ہو جاؤ مرے ہمراہ تم
ورنہ کوئی دوسرا ہو جائے گا
کل کا وعدہ اور اس بحران میں؟
جانے کل دنیا میں کیا ہو جائے گا
رنگ لائے گا شہیدوں کا لہو
ظلم جب حد سے سوا ہو جائے گا
آپ کا کچھ بھی نہ جائے گا شعورؔ
ہم غریبوں کا بھلا ہو جائے گا
ایک دن سب کچھ فنا ہو جائے گا
کیا پتا تھا دیکھنا اس کی طرف
حادثا اتنا بڑا ہو جائے گا
مدتوں سے بند دروازہ کوئی
دستکیں دینے سے وا ہو جائے گا
ہے ابھی تک اس کے آنے کا یقین
جیسے کوئی معجزہ ہو جائے گا
مسکرا کر دیکھ لیتے ہو مجھے
اس طرح کیا حق ادا ہو جائے گا
کاش ہو جاؤ مرے ہمراہ تم
ورنہ کوئی دوسرا ہو جائے گا
کل کا وعدہ اور اس بحران میں؟
جانے کل دنیا میں کیا ہو جائے گا
رنگ لائے گا شہیدوں کا لہو
ظلم جب حد سے سوا ہو جائے گا
آپ کا کچھ بھی نہ جائے گا شعورؔ
ہم غریبوں کا بھلا ہو جائے گا
kamran
بشارت ہو کہ اب مجھ سا کوئی پاگل نہ آئے گا بشارت ہو کہ اب مجھ سا کوئی پاگل نہ آئے گا
یہ دور آخر دیوانگی ہے بیت جائے گا
کسی کی زندگی ضائع نہ ہوگی اب محبت میں
کوئی دھوکا نہ دے گا اب کوئی دھوکا نہ کھائے گا
نہ اب اترے گا قدسی کوئی انسانوں کی بستی پر
نہ اب جنگل میں چرواہا کوئی بھیڑیں چرائے گا
گروہ ابن آدم لاکھ بھٹکے لاکھ سر پٹکے
اب اس اندر سے کوئی راستہ باہر نہ جائے گا
بشر کو دیکھ کر بے انتہا افسوس آتا ہے
نہ معلوم اس خراباتی کو کس دن ہوش آئے گا
مٹا بھی دے مجھے اب اے مصور! تا بہ کے آخر
بنائے گا بگاڑے گا بگاڑے گا بنائے گا
محبت بھی کہیں اے دوست! تردیدوں سے چھپتی ہے
کسے قائل کرے گا تو کسے باور کرائے گا
غنیمت جان اگر دو بول بھی کانوں میں پڑ جائیں
کہ پھر یہ بولنے والا نہ روئے گا نہ گائے گا
شعورؔ آخر اسے ہم سے زیادہ جانتے ہو تم؟
بہت سیدھا سہی لیکن تمہیں تو بیچ کھائے گا
یہ دور آخر دیوانگی ہے بیت جائے گا
کسی کی زندگی ضائع نہ ہوگی اب محبت میں
کوئی دھوکا نہ دے گا اب کوئی دھوکا نہ کھائے گا
نہ اب اترے گا قدسی کوئی انسانوں کی بستی پر
نہ اب جنگل میں چرواہا کوئی بھیڑیں چرائے گا
گروہ ابن آدم لاکھ بھٹکے لاکھ سر پٹکے
اب اس اندر سے کوئی راستہ باہر نہ جائے گا
بشر کو دیکھ کر بے انتہا افسوس آتا ہے
نہ معلوم اس خراباتی کو کس دن ہوش آئے گا
مٹا بھی دے مجھے اب اے مصور! تا بہ کے آخر
بنائے گا بگاڑے گا بگاڑے گا بنائے گا
محبت بھی کہیں اے دوست! تردیدوں سے چھپتی ہے
کسے قائل کرے گا تو کسے باور کرائے گا
غنیمت جان اگر دو بول بھی کانوں میں پڑ جائیں
کہ پھر یہ بولنے والا نہ روئے گا نہ گائے گا
شعورؔ آخر اسے ہم سے زیادہ جانتے ہو تم؟
بہت سیدھا سہی لیکن تمہیں تو بیچ کھائے گا
imran
آوارہ ہوں رین بسیرا کوئی نہیں میرا آوارہ ہوں رین بسیرا کوئی نہیں میرا
گلی گلی کرتا ہوں پھیرا کوئی نہیں میرا
تیری آس پہ جیتا تھا میں وہ بھی ختم ہوئی
اب دنیا میں کون ہے میرا کوئی نہیں میرا
تیرے بجائے کون تھا میرا پہلے بھی پھر بھی
جب سے ساتھ چھٹا ہے تیرا کوئی نہیں میرا
جب بھی چاند سے چہرے دیکھے بھیگ گئیں پلکیں
پھیل گیا ہر سمت اندھیرا کوئی نہیں میرا
عجب نہیں کوئی لہر اٹھے جو پار لگا دے ناؤ
درد کی دھن میں گائے مچھیرا کوئی نہیں میرا
کوئی مسافر ہی رک جائے پل دو پل کے لیے
مدت سے ویران ہے ڈیرا کوئی نہیں میرا
میں نے قدر تیرگیٔ شب اب پہچانی جب
گزر گئی شب ہوا سویرا کوئی نہیں میرا
کوئی نہیں ہے جس کے ہاتھوں زہر پیوں مر جاؤں
بین بجائے جائے سپیرا کوئی نہیں میرا
گلی گلی کرتا ہوں پھیرا کوئی نہیں میرا
تیری آس پہ جیتا تھا میں وہ بھی ختم ہوئی
اب دنیا میں کون ہے میرا کوئی نہیں میرا
تیرے بجائے کون تھا میرا پہلے بھی پھر بھی
جب سے ساتھ چھٹا ہے تیرا کوئی نہیں میرا
جب بھی چاند سے چہرے دیکھے بھیگ گئیں پلکیں
پھیل گیا ہر سمت اندھیرا کوئی نہیں میرا
عجب نہیں کوئی لہر اٹھے جو پار لگا دے ناؤ
درد کی دھن میں گائے مچھیرا کوئی نہیں میرا
کوئی مسافر ہی رک جائے پل دو پل کے لیے
مدت سے ویران ہے ڈیرا کوئی نہیں میرا
میں نے قدر تیرگیٔ شب اب پہچانی جب
گزر گئی شب ہوا سویرا کوئی نہیں میرا
کوئی نہیں ہے جس کے ہاتھوں زہر پیوں مر جاؤں
بین بجائے جائے سپیرا کوئی نہیں میرا
Obaid
اگرچہ آئینۂ دل میں ہے قیام اس کا اگرچہ آئینۂ دل میں ہے قیام اس کا
نہ کوئی شکل ہے اس کی نہ کوئی نام اس کا
وہی خدا کبھی ملوائے گا ہمیں اس سے
جو انتظار کراتا ہے صبح و شام اس کا
ہمارے ساتھ نہیں جا سکا تھا وہ لیکن
رہا خیال سیاحت میں گام گام اس کا
خدا کو پیار ہے اپنے ہر ایک بندے سے
سفید فام ہے اس کا سیاہ فام اس کا
کما کے دیتے ہیں جو مال وہ امیروں کو
حساب کیوں نہیں لیتے کبھی عوام اس کا
ہمارا فرض ہے بے لاگ رائے کا اظہار
کوئی درست کہے یا غلط یہ کام اس کا
کہاں ہے شیخ کو سدھ بدھ مزید پینے کی
نشہ اتار گئے تین چار جام اس کا
زبان دل سے کوئی شاعری سناتا ہے
تو سامعین بھلاتے نہیں کلام اس کا
شعورؔ سب سے الگ بیٹھتا ہے محفل میں
اسی سے آپ سمجھ لیجئے مقام اس کا
نہ کوئی شکل ہے اس کی نہ کوئی نام اس کا
وہی خدا کبھی ملوائے گا ہمیں اس سے
جو انتظار کراتا ہے صبح و شام اس کا
ہمارے ساتھ نہیں جا سکا تھا وہ لیکن
رہا خیال سیاحت میں گام گام اس کا
خدا کو پیار ہے اپنے ہر ایک بندے سے
سفید فام ہے اس کا سیاہ فام اس کا
کما کے دیتے ہیں جو مال وہ امیروں کو
حساب کیوں نہیں لیتے کبھی عوام اس کا
ہمارا فرض ہے بے لاگ رائے کا اظہار
کوئی درست کہے یا غلط یہ کام اس کا
کہاں ہے شیخ کو سدھ بدھ مزید پینے کی
نشہ اتار گئے تین چار جام اس کا
زبان دل سے کوئی شاعری سناتا ہے
تو سامعین بھلاتے نہیں کلام اس کا
شعورؔ سب سے الگ بیٹھتا ہے محفل میں
اسی سے آپ سمجھ لیجئے مقام اس کا
Parveen






