چاہتے ہیں جائیں یہاں سے کبھی نہ
دے کر ربیعہ کو آقا نے جنت
فرمایا مانگواور مانگوصرف یہی نہ
اللہ کے خزانے محدود نہیں ہیں
سرکار کے پاس بھی کوئی کمی نہ
یاد الٰہی رہے یاد مصطفی رہے
رہو دنیا میں کرو د ل لگی نہ
نہیں اٹھیں گے سجدے سے آقا
ہوگی امت جب تک بری نہ
پسند نہیں کبریاء کو غرور تکبر
نکلے زبان سے کبھی بات بڑی نہ
جیسے سخی ہیں میرے رسول کریم دوستو
دیکھا کوئی اور کہیں ایسا سخی نہ
عاشقوں کو چین ہی نہیں آتا
دیکھیں جب تک مدینے کی گلی نہ
جنت میں جانے کی اجازت نہیں
سرورِ کونین پہنچ جائیں امتِ نبی نہ
سجائی رب عرش پہ جیسی محفل
پہلے ایسی محفل کبھی پھر سجی نہ
کیا معلوم اسے ملتا کیا ہے
جس نے صدیقؔ سنی نعت پڑھی نہ