کیوں اجڑا اجڑا سا ہے چمن اپنا
کیوں بکھرا بکھرا سا ہے وطن اپنا
ہر اک ڈرا ہواہی کیوں
کیوں سہما سہما سا ہے من اپنا
زمیں لہو سے سرخ ہے کس لئے
ڈھکا ہے کیوں کالی گھٹا سے گگن اپنا
فضا میں گونجتے تھے قہقہے جن کے
سو گئے کیوں وہ اوڑھ کے کفن اپنا
بہلتا ہی نہیں دل اب تو کسی طرح
کہاں گیا، کیوں گیا ، امن اپنا
وہ جس میں شاداں تھے سب انساں
الہی لوٹا دے ہمیں وہ زمن اپنا
ہرا بھرا، کھلا کھلا ہو پھر سے اے کاشف
دعا ہے رب سے میری کہ چمن اپنا